خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
ارے میاں ناخن ہی تو ہے، … ہا ں!ناخن ہی توہے لگا ہوتا تو پتہ چلتا، بتیس دانتوں میں سے ایک دانت کا درد تندرست و توانا، لحیم وشحیم آدمی کو ڈھیر کردیتا ہے حضرت محمدؐ نے ایک ایک کلمہ گو مردو عورت کو اس بنیاد پر اٹھایا تھا کہ جان تمہاری اپنی نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مال تمہارا اپنا نہیں ہے تم اپنے لئے بہت تھوڑے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہاری جانیں تمہارے لئے بہت تھوڑی ہیں تمہارا مال تمہارے لئے بہت تھوڑا ہے۔۔۔۔۔۔۔ اصل تو تم اللہ کی مخلوق کے لئے ہو جس طرح آنکھ اپنے لئے تو کبھی کبھار دیکھتی ہے… کوئی کچرا پڑ گیا… سرخی آگئی… درد ہوگیا … تو آنکھ بے چاری کہتی ہے… ذرا صاحب! مجھے بھی لے چلو ڈاکٹر کے پاس۔ ورنہ … ناخن کی تکلیف ہو تو آنکھ … کھجلی کی تکلیف ہو تو آنکھ کمر کی ہو تو آنکھ … پیٹ کی ہو تو آنکھ پورے جسم کے لئے ہر وقت دیکھنا … اپنے لئے تو کبھی کبھار دیکھنا امت کو اسی بنیاد پر اٹھایا تھا … کہ تمہاری جان و مال تمہارے لئے تو بہت تھوڑی ہے … جتنی مقدار شریعت نے بتائی ہے۔ حقوق شریعت بتائے گی …… ہم تو بہت دور ہے، بہت دور ہیں شریعت نے ایک ایک چیز کا حق بتایا ہے۔جان و مال کا سودا خدا کرچکا ہے اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃ۔ خبردار! جان و مال کا سودا تمہارا خدا کرچکا ہے اب تم کہیں بک نہیں سکتے… کوئی طاقت دینا میں ایسی نہیں جو تمہیں خرید سکے۔ کوئی خزانہ ایسا نہیں ہے …جو تمہاری قیمت چکاسکے،