خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
گے ہمیشہ ہمیش رہو گے۔ اس لئے یاد رکھنا یاد رکھنا… سب سے پہلی بات یہ ہے کہ آدمی اپنے خیرخواہ …اور بدخواہ کو پہچانے… میرا خیر خواہ کون…؟ میرا بدخواہ کون…؟ مجھے کون بھلی راہ لے چل رہا ہے…؟ میرے کون کان بھر رہا ہے…؟ مجھے کون بری راہ لے چل رہا ہے ۔ کون میرے بھائی سے لڑا رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کون میرے خاندان سے لڑا رہا ہے۔ کون میرے ہاں جھگڑے قائم کررہا ہے؟ ۔۔۔کون مجھے رشوت و سود کی راہ لے چل رہا ہے۔ کون مجھے ظلم و ستم کی راہ لے جارہا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔کون مجھے کیا سکھا رہا ہے۔ اس لئے یوں کہ انسانوں کے سب سے بہی خواہ نبیوں کی ذات ہے ماں باپ سے بھی زیادہ خیر خواہ نبی ہیں اور یوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم عالمی نبی ہیں آپ ﷺ کی بعثت پر اعلان کرایا گیا۔ قُلْ یٰا اَیُّھَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعًًا…… کہہ دیجئے پیارے پیغمبرؐ اے لوگو! میں تم سب کے لئے اللہ کی طرف سے بھیجا گیا ہوں، آپؐ کی بعثت کے پہلے دن سے لے کر قیامت کے دن کے صور پھونکے جانے تک جو آدم کا بچہ اور جو حوا کی بیٹی ہے وہ محمدؐ کی امت میں ہے اور آپ ان کے لئے سراپانور … سراپا نور… سراپا رحمت ہیں ۔حضرت محمدؐ کا طریقہ عین خیرخواہی ہے اور جو طریقہ آپؐ لے کرآئے وہ عین خیرخواہی ہے ہر مرد و عورت کے لئے… اسی لئے کہا … جب نبی کی راہ چکو گے … جب نبی کی راہ چھوڑو گے۔ جب دائیں بائیں بھٹکو گے… ادھر ادھر دیکھو گے … وہی مار کھاؤ گے۔