خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
قضا ہو رہی ہو … کہیں اللہ کے احکامات ٹوٹ رہے ہو … علم کے سیکھتے سکھانے پر زد پڑ رہی ہو…… پوری امت کی ذمہ داری کہ وہ بے چین و بے قرار ہوجائے۔آہ! امت کی بے حسی لیکن بے حسی! دیکھا ہوگا کبھی آپریشن ہوتے… جس کا اپنا انگوٹھاکٹ رہا ہے، جس کا اپنا پیر کٹ رہا ہے، اسے ٹیبل پر لٹا کر پہلے بے ہوشی کا انجکشن دے دیا جاتا ہے … آنکھیں کھلی ہوئی ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب آئے، … ہاتھ میں اتنا بڑا چاقو… کاٹنے والی قینچی … شروع کردیا … کاٹ دیا … خون بہہ رہا ہے پٹی باندھ رہے ہیں، سب کچھ آنکھوں سے دیکھ رہا ہے۔ لیکن بے ہوشی کا انجکشن لگا ہوا ہے… کوئی تکلیف نہیں… کٹے کٹے… بہے بہے۔ امت دنیا کی محبت کا انجکشن … دنیا کی چیزوں اور دنیا کی عظمت کا انجکشن اس طرح کھائے ہوئے ہیں کہ کہ دنیا میں کسی کا کلمہ جائے، ۔۔۔۔۔۔۔ جس کی چاہے نماز جائے، جس کا چاہے حلال و حرام ہو، ۔۔۔۔ چاہے سودی کاروبار کرے اور سینہ ٹھوک کر کرے کہ ہاں مولیصاحب میں کرتا ہوں کیا بات ہے، اور اس کی آنکھیں کھلی ہوئی ہیں … ارے وہ نہیں … تیرا پیر کٹا … تیرا انگوٹھا کٹا۔ ترے گھر میں بے دینی آرہی ہے … تیرے محلہ میں بے دینی آرہی ہے … خدا کے غضب کو دعوت دے رہا ہے ،بے ہوشی کا انجکشن لگا ہوا ہے … … حرام کی کمائیاں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔حرام خرچ ہو رہا ہے، نشہ کی عادتیں عام ہو رہی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ لڑکے ہاتھ سے جارہے ہیں،