خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
مجھے اعمال کی پونجی تیار کرنی ہے… مجھے ہر حق والے کا حق ادا کرنا ہے …مجھے زمین و آسمان کے …اور اپنے پیدا کرنے والے کو راضی کرنا ہے … اس جذبہ کا اندر میں پیدا ہونا …کہ خود اس بندے کے ساتھ …اللہ کی طرف سے خیر کے ارادے کا اعلان ہے …جب یہ جذبہ بنے گا تو یہ دین سیکھے گا … دین جس ماحول سے ملتا ہے …وہ ماحول اختیار کرے گا… دین کے لئے جان و مال کی قربانی دے گا… جب یہ جذبہ پیدا ہوتا ہے… تو اللہ ہی توفیق دیتے ہیں …چلے چار مہینہ لگانے کی … تعلیم کے حلقوں میں جمنے کی اور ایمان کی دعوت کو لے کر دور اور دیر کے لئے چلنے کی … حدیث پاک میں یوں آتا ہے اِنَّ اللّٰہَ یُعْطِی الدُّنْیَا لِمَنْ یُحِبُّ وَمَنْ لَا یُحِبُّ،خدا دنیا تو دوست و دشمن دونوں کو دیتا ہے… دنیا ،اس کے سامان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دنیا، اس کی زمینیں دنیا ،اس کے عہدے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دنیا ،اس کی معدنیات دنیا اس کی ساری چیزیں یوں کہ اللہ دوست و دشمن دونوں کو دیتے ہیں اللہ کے نبی فرماتے ہیں ، لیکن دین اللہ اپنے چہیتوں ہی کو دیتا ہے … اور جب دین آتا ہے …تو بڑی بڑی سوغاتوں کے دروازے کھلواتا ہے ۔ایک شاہزادے کا عجیب و غریب واقعہ تو عرض میں کررہا تھا اسی بچہ کا واقعہ شہزادے کا واقعہ روز جاتا آتا … آتا جاتا … بادشاہ یہ چاہ رہا تھا کہ میری والی آواز میں یہ بھی آواز ملائے … لیکن اللہ تعالیٰ کو اس بچے سے کام لینا تھا اس کی بھی اللہ نے ایسی رہبری کی کہ ابا تو بھیج رہا تھا بچہ کو کہیں …اور بچہ کی ملاقات ہورہی تھی کسی عالم ربانی سے … یہ بچہ ان کے پاس اٹھنے بیٹھنے لگا … اور ان کی صحبت سے اس کے دل کی کایا ہی پلٹ گئی… اور بات اس کی سمجھ میں آگئی …صحیح کیا ہے غلط کیا ہے …؟ حق کیا ہے باطل کیا ہے …؟ پھر اس کا پورا واقعہ ہے …اور بہت لمبا واقعہ