خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
رازق تو صرف اللہ ہی ہے۔ یہ یقین بچے کا بچپن ہی سے بن رہا ہے۔ ایک دفعہ ایک عجیب واقعہ پیش آیا کہ ان کی والدہ گھر کی کسی ضرورت سے باہر تشریف لے گئیں۔ خیال تھا کہ بچے کے مدرسے سے واپسی سے پہلے آجائیں گے۔ لیکن وہاں دیر ہوگئی۔ بچہ اپنے معمول کے مطابق مدرسے سے آیا۔اس کا روزانہ کا معمول بن چکا تھا۔ اس نے دو رکعت نماز پڑھی… دعا مانگی اور اس کے بعد تلاش کیا… چیز مل گئی۔ ماں نے نہیں رکھی تھی… اب براہِ راست خدا کی طرف سے مل رہی ہے۔عاشق سے ماں کا کلیجہ لانے کی شرط کا واقعہ ادھر ان کی والدہ کو بہت فکر… اس لئے کہ ماں کی مامتا بہت مشہور ہے۔ ماں کی مامتا تو ایسی مشہور ہے کہ ایک دن ایک واقعہ بنا…ایک لڑکا تھا… اسے کسی سے عشق ہو گیا… کسی لڑکی کی محبت میں پھنس گیا۔ اب ہر ممکن کوشش کی… لیکن وہ لڑکی قابو میں نہیں آرہی تھی۔ بہت دنوں کے بعداس لڑکی نے اس لڑکے سے یہ کہا کہ اس شرط پر میں تمہارے قابو میں آسکتی ہوں، تم اپنی ماں کا کلیجہ لاکر مجھے دو۔ ؎ ’’عشق است و ہزار بدگمانی‘‘ اور عشق تو ایسی ہی چیز ہے کسی کو اچھے سے ہوجائے… کسی کو برے سے ہوجائے۔ یہ صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سلف صالحین کو، اولیاء اللہ کو اللہ اور اس کے رسول پاکؐ سے عشق ہوگیا تھا تو انہوں نے اس راہ میں اپنا سب کچھ لٹا دیا تھا۔ اس وقت دنیا میں انسانوں کو… مردوں کو… عورتوں کو… چیزوں سے… فرنیچروں سے… دنیابھر کے سامانوں سے …مکانوں سے… گاڑیوں سے… پیسوں سے… سونے چاندی سے …اور پھر اس کے آگے اپنی ناجائز خواہشات سے کسی کو عشق ہو جاتا ہے تو وہ اپنا سب کچھ اس میں لٹا دیتا ہے۔ عشق تو ایسی چیز ہے جس لائن کا بھی آجائے… اس پر اپنا سب کچھ لگ جاتا ہے۔ تو اس لڑکے کو اس لڑکی سے عشق تھا۔ اس لیے یہ نہ سوچا کہ میری ماں ہے۔ اور ماں کا