خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
اور ساتھ ہی ساتھ مبشراً و نذیراً، کسی کو رلایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا بھگتنا پڑے گا ؟ کسی کا چولھا بجھایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا بھگتنا پڑے گا ؟ کسی کی لڑکی بھگائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا بھگتنا پڑے گا ؟ کسی کی عزت سے کھیلے۔۔۔۔۔۔۔ کیا بھگتنا پڑے گا ؟ دودھ میں پانی ملایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا بھگتنا پڑے گا ؟ جس کام کے لئے یہ امت آئی تھی اگر امت نے اس کام کو چھوڑ دیا تو امت کو کیا کچھ بھگتنا پڑے گا اللہ ہمیں تمہیں کام سمجھا دے ابھی ہم کام کو سمجھے نہیں ہیں۔اس امت کا مقصد وجود ابھی تو ہم اجر و ثواب پر ہی اٹکے ہیں، ایک پیسہ خرچ کریں گے سات لاکھ خرچ کرنے کا ثواب ملے گا۔ ایک قدم چلیں گے ایک نیکی پر سات لاکھ نیکیاں ملیں گی۔ رمضان میں چلیں گے تو ستر سے ضرب دو تو چار کروڑ اسی لاکھ ملیں گے۔ میرے بھائیو! صرف اجرو ثواب کا مسئلہ نہیں ہے دعوت امت کی زندگی کا مقصد ہے امت اسی کے لئے وجود میں آئی ہے۔ میں تمہیں صاف بتادوں، کھانے سے زیادہ ضروری، پانی سے زیادہ ضروری کپڑے سے زیادہ ضروری، سر چھپانے کے لئے جھونپڑے اور مکان سے زیادہ ضروری… امت کا اپنے مقصد زندگی پر اپنے جان و مال کو جھونکنا ہے۔ الغرض اللہ نے حضورؐ کو بشیر و نذیر بنا کر بھیجا، خوشخبریاں سنا دیجیے، وعدے سنا دیجیے، نذیر و عیدیں سنادیجئے۔