خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
دے رکھا ہوگا اس کا تاثر ختم ہوتا چلا جائے گا، اور اس کی چھوٹائی سمجھ میں آتی چلی جائے گی۔ الغرض تمام انسانوں سے حق تعالیٰ شانہٗ کا مطالبہ یہ ہے کہ بنی ہوئی زندگی لے کر آؤ، زندگی گزار کر نہ آؤ اور اس بنی ہوئی زندگی کے نمونے نبی اور پیغمبر ہیں، اور اس بنی ہوئی زندگی کی بنیاد ایمان کی دعوت ہے، ایمان کی دعوت کیا ہے؟ اللہ کا غیر جہاں جس شکل میں ہو اس کا تاثر دل سے بالکل ختم ہوکر صرف اور صرف ایک اللہ کی ذات کا تاثر دل میں جم جائے۔عمارت کا مدار ، اس کی بنیاد اور فاؤنڈیشن پر ہے یہ تو سب جانتے ہیں کہ بڑی سے بڑی تعمیر کہ وہ پانچ منزلہ ہو یا دس منزلہ ، سو منزلہ ہو یااس سے بڑی، جتنی بڑی تعمیر ہو اس کا دارومدار اس کی بنیادوں پر اور اس کے فاؤنڈیشن پر ہے کہ جتنی بنیادیں ٹھوس…… جتنا فاؤنڈیشن مضبوط ……اتنی ہی تعمیر مضبوط اور ٹھوس ہے تعمیر بہت اونچی فلک بوس لیکن بنیادیں اگر کمزور ہیں ڈانو ڈول ہیں ……تو ہر آن خود تعمیر خطرے میں اور اس تعمیر میں رہنے والے خطرے میں،اسی لئے جتنے نقشے پاس ہوتے ہیں، جتنے تعمیرات کے پلان ہوتے ہیں ان میں سب سے پہلے دھیان شروع میں اس کی بنیادوں اور اس کے فاؤنڈیشن پر دیا جاتا ہے۔ تو انسانی زندگی کی تعمیر…… اس کی معاشرت…… اس کے معاملات…… اس کے اخلاق…… اس کے خدا کی مخلوق کے ساتھ کا برتاؤا…… اس کا اپنے اللہ کے ساتھ کا معاملہ…… اس کی اپنی آخرت…… اس کے مرنے سے پہلے کی زندگی…… اس کی سکرات…… اس کا برزخ…… اس کا حشر…… اس کی روز قیامت خدا کے سامنے کی پیشی…… اس کا سوال و جواب …… اس کی جنت … اس کی دوزخ …… ا س پورے کا دارومدار اس کے دل کے عقیدے اور ایمان پر ہے، اور عقیدہ و ایمان کیا ہے؟اللہ کو پہنچاننا، اللہ کو ماننا، اور کیسا؟…… جیسا وہ ہے اپنی ذات و