خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
حکم آیا بیوی بچوں کو …لے جاکر… جنگل بیابان میں… ڈال دو … اب یہاں… کے حالات کیسے ہیں؟ وہاں پانی کے چشمے ہیںیہاں پانی کی ایک بوند نہیں … کوئی ایک گھونٹ نہیں … وہاں پھلوں سے لدے ہوئے باغات ہیں یہاں کھانے اور چکھنے کے لئے کوئی لقمہ نہیں … پھر حکم پر حکم… کہ جی یہ حکم تو پورا کردیا لاکر ڈال دیا اب تو رہنے دو … کہ نہیں اب… نہیں چھوڑ کر چلے جاؤ… کہا ٹھیک ہے … یہ تو طے ہے کہ آپ کو مانا ہے … آپ کو مانا ہے ۔ آپ ہی کی ماننی ہے… حضرت ابراہیم علیہ السلام تو چلے گئے گھر والے پوچھ رہے ہیں حضرت ہاجرہ پوچھ رہی ہے! جی ایسے حالات میں! ایسے حالات میں! آپ چھوڑ کر چلے جارہے ہیں کوئی بات ہے ، آخر ایسا کیوں کررہے ہیں ۔ جب کچھ جو اب نہیں ملا تو خود ہی پوچھا آللّٰہ امرک بھذا ، کیا یہ اللہ کا حکم ہے ، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تصدیق فرمائی کہ اللہ کا حکم ہے … اللہ کی ماننا… اللہ کو ماننا … ہر حال میں ماننا… کسی حال سے متاثر ہوئے بغیر ماننا … جس حال کا جو حکم ہوا س وقت اس کو ماننا … یہ تعلیم ، یہ تربیت اور یہ کلمہ اس طرح اندر اتارا تھا کہ عورت ذات باوجود اپنی تمام کمزوریوں کے کہ جس کو صنف نازک کہتے ہیں لیکن یہ کلمہ کی دعوت ، اللہ کے حکم پر مرمٹنا، اللہ کے حکم کو پورا کرنا اسی میں کامیابی … یہ اس طرح اندر اتارا تھا کہ حضرت ہاجرہ بول اٹھی اذا لایضیعنااللّٰہ، اوہواللہ کے حکم ہی سے جارہے ہونا ، اللہ کا حکم تو آبادی کے لئے ہے بربادی کا کوئی خدشہ ہی نہیں … ایمان بن رہا ہے دین بن رہا ہے ۔سیدنا ابراہیم علیہ السلام پر تیسری کڑی آزمائش اب آیا ایک حکم اور آپ کی پیاری اولاد ،بڑی امیدوں کے بعد بڑی تمناؤں کے بعد ملی تھی … ساٹھ سال کی عمر میں حضرت اسماعیل پیدا ہوئے تھے … اس بچہ کو پیار کرنے …اس کو کھلانے اور اس کو گود میں لینے کا تو کیا موقع حکم یہ آتا ہے کہ اس ننھے بچہ کے گلے پر