خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
جہاں ان کی دنیا کا فکر … اس سے زیادہ ان کی آخرت کا فکر، ان کے دین کا فکر، یہ تو اب دنیا بدل گئی ورنہ مائیں تو وہ جہیز دیا کرتی تھیں …… اب تو بچی جب پیدا ہوئی، کوئی کپڑا آیا کہ اس کے لئے رکھ لو، کوئی برتن آیا کہ اس کے لئے رکھ لو، اب تو برتنوں کا ، کپڑوں کامائیں کیسا جہیز دیا کرتی تھیں چیزوں کا جہیز ہوگیا …… جہیز تو جو دیا تھا اللہ اکبر، اللہ اکبر ۔ خدا ایک دفعہ دنیا میں اس کی لہر دوڑا دے ۔(آمین) حضرت عمر فاروق ؓ ایک رات کو پہرہ دے رہے ہیںمدینہ میں، ایک جھونپڑی کے پاس کھڑے ہوگئے، جھونپڑی میں سے باتیں کرنے کی آواز آرہی تھی، باتیں سننے لگے۔ ماں بیٹی سے کہہ رہی تھی بیٹی! دودھ میں پانی ملا دے، حضرت عمر سن رہے تھے، بیٹی نے یوں کہا اماں! امیرالمومنین حضرت عمر فاروق نے ہم کو منع کیا ہے۔ ماں بیٹی سے کہہ رہی تھی بیٹی! رات اندھیری ہے، دنیا سو رہی ہے، ہمارا امیر بھی کہیں پڑا سو رہا ہوگا ، جلدی سے ملا دے۔ بیٹی نے کہا اماں! دنیا ساری سوجائے، امیرالمومنین بھی سو جائے لیکن … اللہ! اللہ! وہ بصیر، وہ ’’لا تا خدہ سنۃ ولانوم‘‘ اسے نہ نیند آتی ہے نہ اونگھ ، اس کی کبھی نہ سونے والی آنکھیں مجھے اور تجھے دیکھ رہی ہیں۔ اور اصل جو ہے ماں اس سارے قصے سے بچی کو دیا ہوا جہیز دیکھنا چاہتی تھی، کہ میں جو اس کو اتنے سالوں سے کھلا رہی ہوں پلا رہی ہوں، اور اس کی تربیت کررہی ہوں اب یہ شادی کے قابل ہوگئی ہے، دوسرے کے یہاں جائے گی، …… تو میری دی ہوئی جو امانتیں ہیں، میری دی ہوئی امانت …… صداقت