خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
کہتے ہیں … دنیا کی حرص تو آدمی کو پریشان کردیتی ہے۔ لیکن آخرت کی حرص آدمی کو آگے بڑھا دیتی ہے۔ عورت ہو یا مرد جس کو لالچ پیدا ہوجائے جنت کی لالچ پیدا ہوجائے نیکی کی… خدا کی رضا حاصل کرنے کی… پھر وہ اس کے لئے سارے جتن کرنے کو تیار ہے۔ خیر وہ عورت تیار ہوگئی لالچ میں مال کے۔ حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام تقریر فرمارہے تھے ۔ بیچ مجمع میں آکر اس نے تہمت لگائی۔ تقریر کیا کرتے ہو میرے پیٹ کا بچہ تو تم سے ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جلال آیا… بددعا کی تو اس عورت نے کہا کہ میں نہیں… میں نہیں… مجھے تو اُس نے سکھایا تھا۔ وہ تو بچ گئی اور قارون کو زمین نے پکڑلیا۔کلیجہ کے اندرسے آواز آئی تو عرض میں نے کیا کہ جب کسی چیز کی محبت یا عشق ہوجاتاہے… پھر آدمی اچھے برے کو نہیں دیکھتا۔ چنانچہ اس لڑکے کو اس کا کچھ خیال نہیں آیا کہ ماں ہے… ماں کا کیا درجہ ہے۔ اس کی دعا پر میری قسمت بن سکتی ہے۔ لیکن اس لڑکی کے عشق میں وہ آیا۔ ماں کا ہمیشہ معمول یہ تھا کہ جب کبھی بچہ آتا توماں کے دل کی کلیاں کھل جاتیں …اور خوشی کی لہریں دوڑ جاتیں۔ ماں کہتی تھی کہ… میرا چاند آیا… میری آنکھوں کا تارا آیا… میرا جگرِ پارہ آیا… میرے دل کا ٹکڑا آیا۔ اور یہ کھا، وہ پی۔ اور یہاں بیٹھ…یہاں لیٹ… اور یہاں نیند لے۔ ماں جیسی ہوتی ہے۔ روزانہ کا معمول تھا۔ لڑکا جیسے آیا تو ماں بہت خوشی سے آگے بڑھی… لیکن یہ بدنیت اسی طرح آیا تھا… جیسے ماں آگے بڑھی… اس نے چھرا نکالا اور چھرا نکال کر ماں کے پیٹ میں گھونپ دیا ۔ ماں کی لاش تڑپ گئی۔ اس نے پھر اپنے ہاتھ سے ماں کا سینہ چاک