خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
دے… دے دے… ایمان دے دے!……… جب کوئی مانگتا ہو ، اُس کا وعدہ ہے وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا، وہ مانگنے والوں کو خالی ہاتھ واپس نہیں کرتا۔حضور ﷺ کی پاکیزہ تعلیمات میرے دوستو، بزرگو! ہمیں محمد رسول ﷺ معاشرے کی پاکی، دے کر گئے ہیں، کہ ایک گھر میں کسی کا انتقال ہوا ہے، اور بچے یتیم ہوئے ہیں، تو پورے مدینہ کے ہر گھر سے اس یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرنے کے لئے لائن لگ رہی ہے …کہ محمد رسول ﷺ کا ارشاد ہے کہ جس آدمی کے ہاتھ یتیم کے سر پر پھیرینگے، ہر بال کے بدلے میں نیکی لکھ دی جائے گی…، ہرگھر کی یہ خواہش ہے کہ اس کی کفالت میں کروں گا…، اس کی روزی روٹی کا میں انتظام کروںگا ……ارے بھئی ایک دو یتیم بچے ہیں اور سارا مدینہ …… کہ ہاں سارا مدینہ جانتا ہے ’’اَنَا وَکَافِلُ الْیَتِیْمِ کَھَاتَیْنِ‘‘ کہ میں اور یتیم کی کفالت کرنے والے جنت میں اس طرح ساتھ ہونگے… اب اوس و خزرج کی لڑائیاں ختم ہوگئیں اب تعلیم کے حلقوں میں ساتھ بیٹھنے لگے… اب دعوت کے سفر ساتھ میں کرنے لگے… وہ نماز کی صف میں ساتھ میں کھڑے رہنے لگے، وہ پہلی صف کے فضائل سن کر اوسی و خزاجی بھاگے چلے آرہے ہیں … کہ دعوت جب اپنی قربانیوںکے ساتھ چلنے لگتی ہے… دعوت جب اپنی صحیح شکلوں کے ساتھ چلنے لگتی ہے، دعوت عداوتوں کو دوستیوں سے اس طرح بدلا کرتی ہے… کہ جو ایک دوسرے کی شکل دیکھنے کو تیار نہیں… جو ایک دوسرے کے کسی طرح کے روا دار نہیں ……کہ وہ اب… اگر کوئی مدینہ میں آتا ہے تو اس کو یہ پہنچاننا مشکل ہوتا ہے کہ یہ دونوں سگے بھائی اور ایک ماں باپ کی اولاد ہیں یا اوس خزرج دو الگ الگ قبیلوں کے ہیں۔