خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
استغفار کیا۔ اور اس دن کے بعد سے سارے گھر کی کایاپلٹ گئی۔ لیکن میری محترم دینی بہنو! اسے اصول نہ سمجھو… کہ جس کے گھر کا مرد نماز نہ پڑھتا ہو وہ کھانا نہ پکائے۔خدانخواستہ پٹائی ہوئی تو میرا نام بدنام ہوگاکہ مولوی صاحب تو قصہ سنا گئے تھے…سبق پڑھا گئے تھے …ہماری پٹائی کراد ی۔یہ کوئی اصول نہیں ہے۔لیکن واقعۃًاگر عورت کے دل میں درد ہو … کڑھن ہو توعورت میں ایک خاص بات یہ ہے کہ وہ اپنے میاں سے جو چاہے منوالے ۔اگر ہماری ماں بہنوںکے جذبات پاکیزہ ہوں…ان میں دین کی فکر ہو اللہ سے تعلق ہو،جنابِ رسولِ پاکﷺ اور آپ کی شریعت سے محبت ہو تو ہماری ماں بہنیں…اپنے بھائیوں سے …بیٹوں سے…باپ سے…میاں سے…چھوٹوں سے…بڑوں سے حضور ﷺکی باتیں منوا سکتی ہیں…اور یہ ایک زریں موقعہ ہے۔یورپ میں دین کی چہل پہل میری محترم دینی بہنو!یہ ملک اللہ اکبرجس یورپ کے بارے میں آپ سوچیں کہ پچاس سال پہلے بلکہ تیس سال پہلے کوئی سوچ نہیں سکتا تھا کہ یہاں اپنی دینداری پر کوئی باقی رہ سکتا ہے، اور ایسے ابھی تک تمہارے یورپ میں بیسیوں واقعات ہیں کہ تہجد گذار لوگ اور انتہائی اعلیٰ درجہ کے خاندان والے… ان کی ماں کون؟… ان کے باپ کون؟… ان کے دادا کون؟… ان کی نانی کون؟… ان کے نانا کون؟… لیکن جب یہاں آئے ہیں تو ایسے ان کی زندگیوں سے دین نکلا ہے کہ پہچاننا مشکل ہوگیا کہ فلاں کا باپ ہے… یہ فلاں کا بیٹا ہے… فلانے کی بیٹی ہے۔ یہ اسی یورپ میں ہوا ہے۔ اللہ نے کرم فرمایا اور بہت بڑا کرم فرمایا اس تبلیغ کے کام کو اس ملک میں پہنچا کر، اللہ تعالیٰ اب دکھا رہا ہے کہ کیسے نوجوانوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں۔ کیسے لڑکیوں کی زندگیوں میں دین آرہا ہے… اور کیسے مردوں اور عورتوں کی زندگیوں میں دین کی چہل پہل ہے اور ایک معاشرہ و سماج بنتا