خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
اعتبار سے اندھی ہے۔ اور حرام کی طرف زبان کھولنے غیبت حرام… جھوٹ… حرام… گانا حرام… اور جتنی حرام کی چیزیں ہیں۔ اس کے لئے زبان کھولنے سے میری بیٹی گونگی ہے۔ جن چیزوں کو سننے سے خدا نے اور خدا کے نبی نے منع کیا ہے میری بیٹی اس کے اعتبار سے بہری ہے، جس راستے پرچلنے سے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، اس راستے پر چلنے کے اعتبار سے میری بیٹی لنگڑی ہے۔ایک چھینک پر ہزاروں دِل حرکت میں آگئے میری محترم بہنو اور میرے بھائیو! یہی ہیں، جب دونوں میاں بیوی بن کر رہنے لگے… اللہ نے ایک رات میں برکت دی… اور ان کے پیٹ سے ایک لڑکا پیدا ہوا۔ اس لڑکے کا نام ہے ’’عبداللہ ابن مبارک‘‘ رحمۃ اللہ علیہ۔ جو محدثین کے امام اور سرتاج رہے ہیں۔ اور یہی وہ عبداللہ بن مبارک ہیں کہ جب ایک مرتبہ مسجد سے سبق پڑھا کر اپنے شاگردوں کے ساتھ جارہے تھے اور خلیفہ ہارون رشید اور ان کی بیگم زبیدہ شاہی محل میں مزے اڑا رہے تھے… ایک زور کی آواز سنی… اتنے میں زبیدہ سمجھی کہ کوئی اسڑائک ہوگئی کوئی ہڑتال ہوگئی۔ کوئی واقعہ پیش آگیا۔ جھروکے سے جھانک کر پوچھا کیا بات ہے؟ کس چیز کا شور ہے؟ لوگوں نے یوں کہا کہ کوئی لڑائی نہیں… کوئی دنگا نہیں… کوئی ہڑتال نہیں۔ عبداللہ ابن مبارک محدثین کے سرتاج جارہے ہیں۔ انہیں چھینک آئی تو ان کے پیچھے ان کے جتنے شاگرد تھے سب نے جواب میں’’ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ‘‘ کہا، یہ اس کی آواز ہے۔ جب یہ بات کہی تو زبیدہ نے اپنے بادشاہ سے اپنے آقا سے خلیفہ ہارون رشید سے یہ کہا دیکھو…