خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
ہورہا ہے، چہرے پر بھی کچھ سرخی آرہی ہے ، وہ رعشہ بھی اب نہیں رہا ، یوں کہ سچ مچ اگر ایمان کی محنت ہے دعوت کی محنت ہے … تو اس کے اثرات گھروں میں۔۔۔۔۔۔۔ اس کے اثرات محلوں میں اس کے اثرات شادیوں میں ۔۔۔۔۔۔۔اس کے اثرات غمیوں میں اس کے اثرات معاملات میں۔۔۔۔۔۔اس کے اثرات کاروبار میں اس کے اثرات معاشرت میں ۔۔۔۔۔۔اس کے اثرات اجتماع وانفرا د میں ضرور ظاہر ہونے چاہئیں ۔ اچھے صفات بن رہے ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اخلاق میں بلندی آرہی ہو ایک دوسرے کا لحاظ آرہا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غمخواری و ہمدردی آرہی ہو اعمال کی پونجی بن رہی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہر ایک میں اعمال کا شوق بڑھ رہا ہو اللہ کے وعدوں پر یقین بڑھ رہا ہو۔۔۔۔۔۔زندگیاں سنور رہی ہواللہ کرے دعوت اس طرح رچ بس جائے اعمال کی طرف رغبت بڑھ رہی ہو… جس طرح ابھی رمضان گیا… کسی کو پان کی عادت… کسی کو چائے کی عادت… ماشاء اللہ پراٹھے بھی کھائے… ملائی بھی کھائی… مال پوئے بھی کھائے… پتہ نہیں کیا کیا کھایا… لیکن ساری سحری کھانے کے بعد اگر چائی کی پیالی کا وقت نہ رہا… سحری کا وقت ختم ہوگیا کہ صاحب اب چائے نہیں پی سکتے… تو سارے دن اس کو کہتا رہتا ہے کہ صاحب آج چائے نہیںپی… آج چائے کا وقت نہ رہا… ارے پروٹھے نہیں کھائے تھے… مال پوے نہیں چبائے تھے… ان میں کی کسی کو نہیں کہتا… ایک چائے کی پیالی چھوٹ گئی اس کو کہتا ہے …میں یوں کہتا ہوں کہ اس بھوپال میں اس بھوپال میں… اس کے ہر گھر میں … اس کے ہر گھر کے ہر بچے میں دعوت