خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
جیسے آدمی قبلے کی طرف رُخ کرتا ہے تو ساری دنیا کو پیٹھ دکھا دیتا ہے… انسانوں کی زندگی بگڑتے بگڑتے اس درجہ کو پہونچ جائے گی کہ عورت ہی اس کا قبلہ ہوگی کہ وہ ماں کو بھی پیٹھ دکھائے گا۔ جو عورت کہے… حلال کی کہے… حرام کی کہے… جائز کی کہے…ناجائز کی ہے… اچھی کہے یا بری کہے…نیک کہے یا بدکہے… لیکن جو عورت کہے۔ تو عرض میں نے کیا کہ انسان کی روح بنتی بھی ہے اور بگڑتی بھی ہے۔ یہ انسانوں کا بننا اور بگڑنا جو ہے… روح کے بننے اور بگڑنے کے اعتبار سے ہے۔ کپڑوں سے انسان بنتا ہے نہ بگڑتا ہے۔ پھٹے کپڑوں سے انسان ذلیل نہیں بنتا۔ اور اعلیٰ قسم کے کپڑوں کے پہننے سے آدمی کو حیثیت نہیں ملتی۔عزت کا معیار تقویٰ ہے قرآن کی کسی آیت میں حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے نورانی ارشادات میں، کسی روایت میں، کسی حدیث میں یہ بات نہیں ملتی کہ خدا اور خدا کے نبی نے یہ قانون بتایا ہو کہ جس کے کپڑے اور جس کے پوشاک صاف اور جس کے گھر کا فرنیچر اچھا ہوگا، ہم اسے اوج ثریا کے بلند مینارے پر بٹھائیں گے۔اور جس کے گھر میں فاقہ ہوگا، اور جس کے گھر کا چولہا بجھا ہوگا، کپڑے میلے اور پھٹے پرانے ہوں گے ہم اس کو ذلیل و خوار کریں گے۔ یہ کوئی ضابطہ نہیں ہے۔ وہاں جو قانون اور ضابطہ ہے۔ ’’اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَاللّٰہِ اَتْقَاکُمْ۔‘‘ کوئی ہو… کہیں کا ہو… کسی رنگ کا ہو… کسی روپ کا ہو… کسی برادری کا ہو… کوئی دھندہ اور پیشہ کرتا ہو… کیسی ہی زبان بولتا ہو…لیکن اللہ کے یہاں انسان کی عزت… عورت ہو یا مرد ہو… اس کا معیار تقویٰ ہے۔ خوفِ خدا ہے۔ اور یہ چیز اگر ایک عورت کے اندر پیدا ہوجائے تو اس عورت کی خدا کے یہاں حیثیت ہے۔ یہ چیز ایک جوان