خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
کسی خاندان سے اس کا تعلق ہو…… کسی رنگ و روپ کا ہو لیکن جو دنیا میں آیا ہے اسے جانا ہے کروڑ ہا کروڑ آئے چلے گئے، جارہے ہیں ، چلے جائیں گے …… لیکن حق تعالیٰ شانہ کا جو مطالبہ ہے، ہر ایک سے زندگی دینے والے کا جو مطالبہ ہے کہ ہمارے یہاں آؤ تو زندگی بنا کر لے آؤ زندگی بگاڑ کے نہ آؤ، یہ زندگی صرف گزارنے کے لئے ہم نے تم کو نہیں دی ہے …… اس لئے کہ جہاں تک زندگی گذارنے کا مسئلہ ہے اس میں تمام مخلوقات برابر کی شریک ہیں۔ رات دن………سردی گرمی بیماری تندرسی ………جوانی بڑھاپا یہ مخلوقات کے ساتھ لگا ہوا ہے، جانوروں کے یہاں بھی راتیں ہوتی ہیں، دن ہوتے ہیں ان کے یہاں بھی بچے پیدا ہوتے ہیں، وہ بھی کھاتے ہیں، وہ بھی ایک دوسرے کو مارتے ہیں، لڑتے اور جھگڑتے ہیں، زندگی کے ہفتے، مہینے، سال جس کے جتنے ہوتے ہیں، وہ پورے کرتے ہیں …… لیکن یہ انسان اشرف المخلوقات ہے، یہ خدا کا خلیفہ ہے، اس لئے اس سے زندگی بنانے والے نے جو مطالبہ کیا ہے وہ مطالبہ یہ ہے کہ زندگی بنا کر لے آؤ، زندگی گذار کر نہ آؤ۔عالمی سطح پر انسانوں کا سمجھا ہوا کامیابی کا معیار اب یہاں سے اختلاف شروع ہوتا ہے کہ بنی ہوئی زندگی کون سی؟ اور بگڑی ہوئی زندگی کون سی؟ اور یہ بات معلوم ہے، مشہور ہے۔ سب جانتے ہیں کہ آدمی جس رنگ کی عینک لگاتا ہے اسی رنگ کی دنیا دکھتی ہے، اگر کوئی کالے رنگ کی عینک لگاتا ہے تو اس کو دنیا ساری کالی نظر آتی ہے، جو جس رنگ کی عینک لگاتا ہے دنیا اسے ویسی نظر آتی ہے …… اس وقت جیسے عام انسانی دل و دماغ پر مادیت چھائی ہوئی ہے۔