خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
علماء کی اکابر کی اور مشائخ کی صحبت میں رہا ہوں … حضرت مولانا الیاسؒ کے شب و روز کو دیکھا ہے کام کی ابتدا سے لے کر اب تک کا زمانہ … اور اس پر آئے ہوئے سارے دور میرے سامنے ہیں ان سب کی روشنی میں کہتا ہوں… اس وفد سے خطاب کرکے فرمایا اِنَّ لِرَبِّکُمْ فِی اَیَّامِ دَھْرِکُمْ نَفَحَاتٌ۔ کہ اس زمانے میں اس صدی میں یہ سادہ اور آسان کام پوری امت کے لئے اللہ کی طرف سے ایک ربانی لہر ہے، خدا ہمیں کام کی سمجھ نصیب فرمائے کہ صرف اتنا نہیں ہے کہ پانچ وقت کی نماز پڑھ لی، صرف اتنا نہیں کہ چلہ دے دیا… تھوڑی دیر تعلیم میںبیٹھ گئے… گشت کرلیا۔ ارے یہ کام ہے … امت کی ذمہ داری ہے وَلُّکُمْ رَاعٍ وَلُّکُمْ مَسْئُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ ،حضورؐ کا ارشاد ہے تم میں کا ہر ایک ذمہ دار ہے، اور ہر ایک کے ذمہ پوری امت کی ذمہ داری ہے۔پوری امت بمنزلہ جسم کے اعضاء کے ہے اُمت کو اٹھا یا ہی اس بنیاد پر تھا۔ اَلْمُؤْمِنُوْنَ کَاَ عْضَائِ جَسَدٍ وَاحِدٍ۔ تمام ایمان والے پوری دنیا کے ایک جسم کے اعضاء و جوارح کی طرح ہے کہ سر کے بالوں سے لے کر پیر کے ناخن تک کسی ایک عضو میں کوئی تکلیف ہوتی ہے، پورا بدن بے چین ہوجاتا ہے۔ راستہ چلتے ٹھوکر لگ گئی ناخن اکھڑ گیا اب اتنا سارا لمباچوڑا موٹا تگڑا بدن ہے ایک ناخن اکھڑ گیا، رہا تو کیا ؟ اکھڑ گیا تو کیا؟ … ارے! آدمی کی چیخ نکل جاتی ہے۔ کھانے کو جی چاہتا ہے ۔نہ کسی سے بات کرنے کو جی چاہتا ہے … یہ تمہیں مذاق سوج رہی ہے میری اس وقت جان جارہی ہے