خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
گئے۔ تو مسجد کے مصلیوں میں سے ایک آدمی نے کہا کہ بھائی بچے ضدی ہوتے ہیں… اگر ماروگے… ڈانٹو گے… پھٹکارو گے تو یہ اور زیادہ ضد پر آجائیں گے۔و ہ کہہ کر وہ ان بچوں کو اپنے گھر لے گیا اور خوب اچھی طرح کھلا پلا کر بھیج دیا، اب اس کے بعد دیکھا کہ کہ بچے مسجد میںآتے ہیں لیکن وہ کام نہیں کرتے۔ تو ان دونوں بچوں کو لے کر پھر ان کی والدہ کے پاس گئے کہ یہ کیا بات ہے پہلے ایسا کیوں کرتے تھے… اور اب ایسا کیوں نہیں کرتے؟ تو ماںنے کہا کہ سچی بات یہ ہے کہ میرے پسینے کی کمائی اور میری حال کی کمائی کا جو لقمہ تھا، اس سے اللہ نے ان کو ایمان کا اتنا نور دل میں دیا تھا کہ اس سے ان کو صاف نظر آتا تھا جنت و دوزخ کا فیصلہ۔ لیکن جب سے تمہارے گھر کے لقمے کھاکر آئے ہیں، اس وقت سے میرے بچوں کی ایمانی فراست کمزور پڑگئی۔ماں کی گود پہلا مدرسہ میرے بھائیو اور دوستو! اور میری محترم بہنو! ماؤں کی گودیں درسگاہ ہیں۔ ماؤں کی گودیں پہلا مدرسہ ہیں۔ اسی پر میں نے کہا تھا کہ عورت میں ایک بڑی چیز یہ ہے کہ جس طرف اس کی زندگی کا رخ ہوجائے۔ نیکی کی طرف ہوجائے تو نبیوں کے سہارے اور نبیوں کی تسلی کا ذریعہ بھی عورت بنتی ہے۔ اگر عورت کی زندگی کا رخ صحیح ہوجائے تو عورت نبیوں کو سینے سے لگانے کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔ اندازہ لگاؤ! حضرت رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی یتیمی کا جب حضرت آمنہ آپ کو لے کر آئی تھیں… مکے کی اور دور دور کی عورتیں وہاں پر جمع تھیں۔ کوئی عورت حضورؐ کو لینے کے لیے تیار نہیں تھی۔ اس وقت میں جس نے آپؐ کو سینے سے لگایا تھا، وہ کون تھا؟ وہ عورت ہی تو تھی، مرد نہیں۔ حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس زمانے میں حضورؐ کی ذات کو اپنے سینے سے لگا سکتی ہیں تو ہماری مائیں اور بہنیں آج حضورؐ کی بات کو اپنے سینے سے لگاسکتی ہیں۔ حضرت حلیمہ کو حضورؐ کی ذات کو سینے سے لگاکر جو مقام