خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
کہ جہنم نظر تو آتی نہیں … حضرت فرماتے تھے کہ غیب کا یقین دل میں بٹھانے کے لئے بار بار اس کی دعوت دو… اس کی اتنی دعوت دو… اس کو اتنا بولو… اس کو اتنا سوچو…… اتنا سنو… پھر تنہائیوں میں خدا سے مانگو… کہ اے اللہ اپنی بڑائی دل میں اتار دے … اے اللہ اپنی عظمت میرے دل میں رچا بسا دے۔مغیبات کا یقین دعوت اور دعا سے بنتا ہے : ایک طرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دعوت دے رہے ہیں آپ کے صفات میں ہے۔ ’’ دَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ‘‘، ہم نے آپ کو داعی بنا کر بھیجا ہے، آپ دعوت دے رہے ہیں … اور پھر کس طرح مانگتے ہیں’’ اَ للّٰھُمَّ إِنَّا نَسْئَلُکَ إِیْمَانًا کَامِلًا ‘‘ اے اللہ !میں آپ سے کامل ایمان کی بھیگ مانگتا ہوں… سوال کرتا ہوں… ’’ اَ للّٰھُمَّ إِنَّانَسْئَلُکَ إِیْمَانًا یُبَاشِرُ قَلْبِیْ‘‘ اے اللہ !وہ ایمان دے دے جو دل کے رگ و پے میں رچ بس جائے… وَیَقِیْنًا صَادِقًا… سچا پکا یقین دے دے جودل کی گہرائیوں میں اتر جائے ’’حَتّٰی اَعْلَمُ اَنَّہٗ لَایُصِیْبُنِیْ إِلَّامَا قَدْکَتَبْتَ لِی‘‘ یقین ایسا سچا کہ اندر بھیتر میں رچا بسا ہو کہ بال حرکت نہیں کرسکتا، وہی ہوگا جو آپ نے طے کردیا ہے ، آپ کے فیصلے کے بعد کسی کا کوئی فیصلہ نہیں۔ اور پھر اپنی عبدیت کا اظہار کررہے ہیں… کہ اللہ بہت بڑے ہیں… اللہ بہت بڑے ہیں … اور جتنے بڑے ہیں… اتنے ہی بے نیاز ہے …صمد ہے… انہیں کسی کی حاجت نہیں نہ سجدوں کی نہ نمازوں کی نہ تبلیغ کی، ساری مخلوق اس کی محتاج ہے وہ کسی کا