خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
آنکھوں کا نورشب بیداری سے بڑھتا ہے اور زبان کی تاثیر ذکر کی کثرت سے پھیلتی ہے رات کے راہب یہی اسلام میںدن کے سپاہی ثابت ہوتے ہیں، سوانح و تراجم کا چہاردہ صد سالہ د فتر اس دعوی کا شاہد ہے۔ امت محمدیہ کے مزاج کے مطابق یہ ضروری ہے داعی، دعوت اور طریق دعوت تینوں چیزیں ٹھیک ٹھیک طریق نبوت اور اسوۂ نبوت کے مطابق ہوں، داعی خود بھی قلباً اور قالباً داعی اول حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت رکھتا ہو، جس حد تک یہ نسبت قوی ہوگی دعوت میں تاثیر اور کشش پیدا ہوگی۔ پھر ضروری ہے کہ دعوت وہی ہو یعنی خالص اسلام اور ایمان اور عمل صالح کی دعوت ہو، پھر دعوت کا طریق بھی وہی اختیار کیا جائے جو داعیٔ اسلام علیہ الصلوۃ والسلام نے اختیار فرمایا تھا جس حد تک ان تینوں اموریں عہد رسالت و نبوت کے ساتھ قرب و مناسبت ہوگی اتنی ہی زیادہ دعوت کی قوت میں تاثیر اور دعوت کے دائرہ میں وسعت پیدا ہوگی اور راہ ضلالت سے حفاظت اور صراط مستقیم کی طرف رہبری کی طاقت میں اضافہ ہوگا، گذشتہ صدیوں کے جن داعیانِ امت کے تجدیدی کارناموں کو امت نے تسلیم کیا ہے ان کی تاریخ سے بھی ان اصولوں کی سچائی ثابت ہوئی ہے۔ حکیمانہ دعوت و تبلیغ، امربالمعروف، نہی عن المنکر اسلام کے جسم کی ریڑھ ہڈی ہے اس پر اسلام کی بنیاد، اسلام کی قوت، اسلام کی وسعت اور اسلام کی کامیابی منحصر ہے، اور آج سب زمانوں سے بڑھ کر اس کی ضرورت ہے اور غیر مسلمانوں کو مسلمان بنانے سے زیادہ اہم کام مسلمانوں کو مسلمان بنانا، نام کے مسلمانوں کو کام کا مسلمان اور قومی مسلمانوں کو دینی مسلمان بنانا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’خطبات دعوت و تبلیغ جلد اول ترتیب و تزئین مولانا حفظ الرحمن پالنپوری