خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
اگر کوئی تہجد پڑھ کے اتر ا رہا ہے … کوئی ذکر کرکے اتر رہا ہے، … کوئی دین کا کوئی عمل صالح کرکے اتر رہا ہے … اور اگر اس کے پڑوس میں لوگوں کی نمازیں قضا ہو رہی ہیں، لوگوں کی سورۃ فاتحہ ٹھیک نہیں ہے، لوگ دین سے غافل، اور نابلد ہیں، لوگ علماء سے پوچھ کر اپنی زندگیاں شریعت کے مطابق نہیں بنا رہے ہیں، تو یاد رکھنا ! جس طرح ایک کھاتے پیتے آدمی کی … کہ اس کے گھر میں اللہ نے دیا ہے… کھا رہا ہے پی رہا ہے… وہ اور اس کے بچے بہت خوش ہیں۔ لیکن اس کے پڑوس میں کوئی آدمی بھوکا سو رہا ہے … تو ا س کھاتے پیتے کی یہ روٹی روزی قیامت کے دن اس کی گردن نپوا دے گی … کہ تو پیٹ بھر کے خراٹے کی نیند سوتا رہا، اور تیرا پڑوسی بھوک میں سسکتا رہا۔ بالکل اسی طرح … جن کے پاس اپنی ذاتی زندگی ہے … امت سسک رہی ہے، ایمان کے لالے پڑ رہے ہیں، علاقوں کے علاقوں میں بغیر کلمہ نماز کے لوگ مررہے ہیں ۔ انہیں غسل کے فرائض نہیں معلوم ہیں، … انہیں سورۃ فاتحہ یاد نہیں ہے، کہیں یہ تہجدیں … ہماری گرفت کا سبب نہ بن جائے، یہ اترانے کی چیزیں نہیں ہیں، اسی لئے حضور ﷺ فرماتے ہیں، ہر امتی پوری امت کا ذمہ دار ہے… اور پوری امت ایک ایک فرد کی ذمہ دار۔ جس طرح ایک عضو کی تکلیف پورے جسم کو بے چین کردیتی ہے… اسی طرح دنیا کے کسی کنارے کسی کا کلمہ خراب ہو رہا ہو… کہیں عقیدہ میں بگاڑ آرہا ہو … کہیں نمازیں