تذکیرات جمعہ |
|
’’فَكُوْنُوْا فِيْ هٰذَا الْاَمْرِ رُءُوْسًا، وَلَا تَكُوْنُوْا فِيْهِ اَذْنَابًا‘‘ لھٰذا اے میری قوم کے لوگو!تم پہل کرو تاکہ تم لوگ بعد میں شامل ہونے والوں میں نہ ہو، تم پہلوں میں ہوجاؤ،تاکہ تمہارا مرتبہ بڑا ہوجائے۔(تفسیر ابن کثیر:۴؍۵۹۶) اس وقت حضرت اکثم اور ان کے پورے قبیلے والوں نے ایک ساتھ اسلام قبول کیا، پہلے قبیلوں میں یہی ہوتا تھا کہ جو سردار کہہ دیتا سب اسی کو مان لیتے، جب انہوں نے کہا کہ یہ مذھب صحیح ہے ،اس کو قبول کرلو تو سب نے قبول کرلیا،غرض اس ایک آیت کو سن کر سارے قبیلے والوں نے اسلام قبول کرلیا،اس سےآپ اندازہ لگائیے کہ اس میں کتنی جامعیت ہے؟حضرت عثمان بن مظعون پر آیتِ مبارکہ کا ثر : اسی طرح مفسرین نےاس آیت کے ذیل میں حضرت عثمان بن مظعون کے مسلمان ہونے کا قصہ بھی نقل کیا ہے،وہ فرماتے ہیں کہ شروع میں اگرچہ مسلمان ہوگیا تھا،اور وہ بھی بار بار میرے ساتھیوں کے ذکر کرنے کی وجہ سے،لیکن میرے دل میں اسلام راسخ نہیں ہواتھا،حتی کہ ایک دن میں آپ کی خدمت میں حاضرہوا تھا تواچانک آپ پر وحی کے نازل ہونے کےآثار ظاہر ہوئے، اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا قاصد میرے پاس آیا اور یہ آیت مجھ کو سنائی،حضرت عثمان بن مظعونفرماتے ہیں کہ اس واقعہ کو دیکھ کر اور آیت سن کر میرے دل میں ایمان مضبوط اور مستحکم ہوا اور رسول کریم کی محبت میرے دل میں گھر کر گئی۔ابو طالب کا حق کی دعوت دینا : میں ابو طالب کےپاس آیا،اور اس واقعہ کی خبر دی تو ابو طالب کہنے لگے: يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ اِتَّبِعُوْا ابْنَ اَخِيْ تَرْشُدُوْا وَلَئِنْ كَان صَادِقاً اَوْ كَاذِباً فَاِنَّهٗ مَا يَاْمُرُكُمْ اِلَّا بِمَكَارِمِ الْاَخْلَاقِ‘‘ اے قریش کے لوگو!میرے بھتیجے کی بات مان لو تو تم راہ یاب ہوجاؤگے، وہ سچا ہو یا جھوٹا لیکن تم کو مکارم اخلاق کی تعلیم دیتا ہے،آپنے جب یہ سناتو ابو طالب سے کہا :