تذکیرات جمعہ |
|
(۱)منکر سےمرادشرک ہے۔(۲)منکر وہ ہےجس کے بارے میں شریعت اور سنت میں کچھ موجود نہ ہو۔ (۳)منکر اس کو کہتے ہیں جس پر جہنم کا وعدہ کیا گیا ہو۔(۴)منکر اس کو کہتے ہیں جس میں انسان کا ظاہر باطن سے اچھا ہو(یعنی جو باطن میں نہ ہو ،ظاہرا دکھاوے کے لئے اس کو کیا جائے)۔ (تفسیرِ رازی:۹؍۴۵۲،وزاد المیسر:۴؍۱۲۲) اور بعض علماء نے لکھا ہے کہ منکر وہ ہے جس گناہ کی دنیا میں حد نہ ہو لیکن آخرت میں عذاب ہو۔اور بعض نے کہا کہ منکر وہ ہے جس کو عقل سلیم رکھنے والے بھی منکر سمجھیں۔(روح المعانی:۱۰؍ ۲۸۱) بعض علماء کہتے ہیں کہ منکراس کو کہتے ہیں جس سے شریعت نے روکا ہے،اور اس کو قبیح قرار دیا ہے،خواہ وہ اقوال ہوں یا افعال،خواہ ان کا مفسدہ اور ان کی قباحت بڑی ہو یا چھوٹی،خواہ وہ غیر کی طرف متعدی ہو یانہ ہو۔منکر اور فحش میں فرق : غرض منکر اس کوکہتے ہیں جس سےشریعت میں روکا گیا ہو،اور جو شریعت کی نظر میں برا ہو، خواہ وہ ہماری سمجھ میں آئے یا نہیں، فحش تو شریعت کی نظر میں بھی برا ہوتا ہے اور لوگوں کی نظر میں بھی برا ہوتا ہے، لیکن منکر وہ ہوتا ہے جو شریعت کی نظر میں برا ہو، بہت سے کام ایسے ہوتے ہیں ظاہر ی طور پر ان کا برا ہونا معلوم نہیں ہوتا، اورلوگوں کی نظر میں وہ برے نہیں ہوتے، اوران کا برا ہونا لوگوں کی عقل میں نہیں آتا،لیکن شریعت کی نظر میں برے ہوتے ہیں، جیسے پیشاب کی وجہ سےناپاک ہوجانا،یا جنبی ہونے کی وجہ سے ناپاک ہوجانا،یا ہوا خارج ہونے کی وجہ سےوضو کاٹوٹ جانا ،آدمی کا ناپاک ہوجانا،اور نماز کے قابل نہ ہونا،انسان اس حالت میں شریعت کی نظر میں گندا، ناپاک اور نجس ہوتا ہے،لیکن انسانوں کے نزدیک اس میں ناپاکی اور نجاست کا کوئی کانسپٹ(concept) نہیں، انسان کو اس کا ناپاک گندہ اور نجس ہونا نظر نہیں آتا ہے،لیکن شریعت کہتی ہے آدمی اس حالت میں ناپاک،گندہ اور نجس ہوتاہے، اب وہ نماز نہیں