تذکیرات جمعہ |
|
غیر بھی خوش ہوتے ہیں،ہم اپنے ملک میں غیر مسلموں کے تہواروں کو دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ عید میں بھی ہم پر اللہ کی کتنی مہربانی ہے؟شکر کس چیز کا اداکریں؟ ’’وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ‘‘ ’’تاکہ تم لوگ (اس نعمتِ آسمانی پر الله کا) شکر ادا کیا کرو ‘‘ یعنی اللہ نے تم پرروزے فرض فرمائے جو رفع درجات کا سبب ہیں،اس لئےاس پر اللہ کا شکر اداکرنا چاہئیے، یا پھراگر کوئی مریض ہے،یا مسافر ہے اور روزہ رکھنا دشوار ہے تو شریعت میں اس کی بھی اجازت ہے کہ اس وقت روزہ نہ رکھے،بعد میں اس کی قضاء کرلے۔تو اللہ کی طرف سے یہ رخصت بھی بڑی نعمت ہے،اس لئے اس پر شکر ادا کرنا چاہئے۔شکرکی دو صورتیں : یہ شکر مالی بھی ہوتا ہے اور بدنی بھی،مالی شکریہ ہے کہ غرباء فقراء اور مساکین میں مال صدقہ کردیاجائے،اور صدقۂ فطر ادا کیاجائے،جس کی و جہ سے ہماری عبادتوں میں جو کوتاہیاں ہوئی ہیں ان کی تلافی ہوجائے،اور اللہ رب العزت کی بارگاہ میں نذرانہ بھی ہوجائے،اور فقراء اور مساکین کی مدد بھی ہوجائے ۔صدقۂ فطر کس پر واجب ہے؟ شکر کی دوسری صورت یہ ہے کہ بارگاہ رب العزت میں دورکعت اداکی جائے،جس کو ہم صلاۃ الفطر کہتے ہیں،یہ نماز اصل میں بدنی شکرانہ ہے ،اور مالی شکرانہ صدقۃ الفطر ہے،اور یہ شکرانہ اپنی طرف سے بھی ادا کرنا ضروری ہے اور اپنے چھوٹے بچوں کی جانب سے بھی اداکرنا ضروری ہے۔بالغ اولاد کا یا صاحبِ نصاب بیوی کا صدقۂ فطران پر واجب ہوگا باپ یا شوہر پر واجب نہیں ہوگا،لیکن اگر باپ یاشوہر تبرعا ان کی جانب سے ادا کردے تو ادا ہوجائے گا۔