تذکیرات جمعہ |
|
حضرت علی سے بغض نفاق کی علامت ہے : حضرت علی نے فرمایا:’’وَالَّذِیْ فَلَقَ الحبَّةَ وَبَرَءَ النَّسْمَةَاَنَّهٗ لَعَهِدَ النَّبِيُّ الأُمِّيُِّ ﷺاِلَيَّ اَنْ لَا يُحِبُّنِيْ اِلَّا مُوْمِنٌ وَلَا يُبْغِضُنِيْ اِلَّا مُنَافِقٌ‘‘(صحیح مسلم:کتاب الایمان،۲۹۴) ’’ قسم ہے اس کی جس نے دانے کو پھاڑ کر درخت نکالا اور جان کو پیدا کیا، نبی امی نے مجھ سے فرمایا تھا کہ مجھ سے وہی محبت کرے گا جو مومن ہوگا اور مجھ سے وہی بغض رکھے گا جو منافق ہوگا۔حضرت علی کے لئے اللہ اور رسول کی جانب سے محبت کا پروانہ : سہل بن سعدسے روایت ہے کہ رسول اللہ نے جنگ خیبر کے دن فرمایا: ’’ لَاُعْطِيَنَّ هٰذِهِ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يَفْتَحُ اللہُ عَلٰى يَدَيْهِ يُحِبُّ اللہَ وَرَسُوْلَهٗ وَيُحِبُّهُ اللہُ وَرَسُوْلُهٗ‘‘ کل میں یہ جھنڈا ایسے شخص کو دوں گا جس کے ہاتھوں پر اللہ فتح دے گا وہ شخص اللہ سے اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوگا، اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت رکھتا ہوگا، پھر جب صبح ہوئی تو لوگ رسول اللہکے پاس گئے سب لوگ اس بات کی امید رکھتے تھے کہ جھنڈا اُس کے ہاتھ میں دیا جائے گا ، مگر آپنے پوچھا: اَيْنَ عَلِيُّ بْنُ اَبِيْ طَالِبٍ؟ لوگوں نے کہا کہ ان کو آشوب چشم ہے، آپنے فرمایا: ان کو بلواؤ چنانچہ وہ لائے گئے، ’’فَبَصَقَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ فِيْ عَيْنَيْهِ فَبَرَاَ حَتّٰى كَاَنْ لَمْ يَكُنْ بِهٖ وَجَعٌ فَاَعْطَاهُ الرَّايَةَ‘‘(صحیح بخاری:کتاب المغازی،۴۲۱۰) تورسول اللہنے اُن کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگادیا تو وہ اچھے ہوگئے، گویا کہ کوئی تکلیف تھی ہی نہیں، پھر آپنے ان کوجھنڈا دیا۔حضرت علیتمام مومنین کے مولیٰ ہیں : حضرت عمران بن حصینسے روایت ہے کہ نبینے فرمایا :’’ اِنَّ عَلِيًّا مِنِّيْ وَاَنَا مِنْهُ وَهُوَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ‘‘(سنن ترمذی:کتاب المناقب،۴۰۷۷) کہ علی میرے ہیں اور میں اُن کا ہوں اور وہ تمام مومنوں کے محبوب ہیں۔