تذکیرات جمعہ |
|
’’مَنْ مَاتَ یَوْمَ الْجُمُعَةِ اَوْ لَیْلَةَ الْجُمُعَةِ اُجِیْرَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ‘‘ جو شخص جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات مرتا ہے تو اسے عذاب قبر سے پناہ دیجاتی ہے۔ اورایک حدیث میں ہے’’مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوْتُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ اِلَّا وَقَاهُ اللّٰهُ فِتْنَةَ الْقَبْرِ‘‘(سنن الترمذی:باب ماجاء فی من مات یوم الجمعۃ،۱۰۹۵)جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات مرتا ہے،اللہ پاک اسے عذابِ قبر سے محفوظ فرمادیتے ہیں۔ اتنی بڑی فضیلت اور اتنی عظیم الشان بشارتوں کے باوجود اگر کوئی شخص جمعہ کا اہتمام نہ کرے، اور اپنی سستی اور غفلت کی بناء پر جمعہ چھوڑدے تو اس سے بڑا محروم کوئی نہیں ہوسکتا،اور ایسے شخص کے بارے میں نبینےسخت وعیدیں بیان فرمائی ہیں۔بلاعذر نمازِ جمعہ چھوڑنے پر وعیدیں : ایک حدیث میں حضرت ابن عمر فرماتے ہیں: ’’ سَمِعْنَا رَسُوْلَ اللہِ ﷺ یَقُوْلُ عَلٰى اَعْوَادِ مِنْبَرِهٖ: لَيَنْتَهِيَنَّ اَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمُ الْجُمُعَاتِ أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللہُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ ثُمَّ لَيَكُوْنَنَّ مِنْ الْغَافِلِيْنَ ‘‘(صحیح مسلم:کتاب الجمعۃ:۲۰۳۹) کہ ہم نے رسول کو منبر کے تختوں پر بیٹھے ہوئے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہےکہ: یا تو لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ ان کے دلوں پر ضرور مہر لگادیں گے پھر وہ غافلین میں سے ہوجائیں گے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ نبینے ارشاد فرمایا کہ:’’جو لوگ (بلا عذر) جمعہ میں شرکت سے پیچھے رہ جاتے ہیں، ان کے بارے میں میرا دل یہ چاہتا ہے کہ کسی اور شخص کو جمعہ پڑھانے کا حکم دوں، پھر جو لوگ جمعہ سے رہ گئے ہیں ان کو ان کے گھر سمیت آگ لگادوں‘‘ (مشکاۃ المصابیح :کتاب الصلاۃ:۱۳۷۸) بعض روایات میں مسلسل ترکِ جمعہ پر یہ وعید ہے:’’ كُتِبَ مُنَافِقًا فِيْ كِتَابٍ لَا يُمْحٰى وَلَا يُبَدَّلُ ‘‘(کنز العمال:۲۱۱۴۴)