تذکیرات جمعہ |
|
(18)فرحت و خوشی کااظہار کرنا۔اوراس دن اپنے اہل و عیال پروسعت کرنا جس سے ان کےنفس کو خوشی حاصل ہو۔(فتح الباری:2؍443) (19)مبارکباد دینا۔صحابہ کا بھی یہی معمول تھا۔(من احکام العید:۱؍۱۷،وشعب الایمان:6088)عید کے دن مصافحہ اور معانقہ کا حکم : (20)عام طور پرعید کے دن نماز کے بعد مصافحہ اور معانقہ کا شرعی حکم لوگوں کو معلوم نہیں ہوتا،اور لوگ اس کو عید کی سنت سمجھتے ہیں جب کہ شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے، آپ سے یہ ثابت نہیں ہے،بلکہ فقہاء نے اسےروافض کا طریقہ بتایا ہے،اس لئے اگر اس کو سنت سمجھا جائے اور ضروری سمجھاجائے اور نہ کرنے والوں پر لعن طعن کیا جائے تو وہ بدعت ہے،اوراس صورت میں مصافحہ اور معانقہ جائز نہیں ہے،لیکن اگر عید کی میل ملاپ اور خوشی میں مصافحہ اور معانقہ کرلے اور اس کو سنت نہ سمجھے تو اس کی گنجائش ہے۔لیکن چونکہ عوام میں یہ ایک رسم بن چکی ہے،اور پھر اس کو عید کاحصہ،نماز کا تتمہ اور اورضروری اور دینی امرسمجھ کرکیاجاتا ہے،اس لئےاس سےبچنا اولیٰ ہے۔مستفاد از:(فتاویٰ دارالعلوم زکریا:۲؍۵۹۴و فتاویٰ فریدیہ:۱؍۳۰۲وفتاویٰ محمودیہ:۲؍۵۲۳وامداد الفتاویٰ:1؍۴۸۱واحسن الفتاویٰ:۱؍۳۵۴وفتاویٰ رحیمیہ:۱؍۲۸۰وفتاویٰ رشیدیہ:۱۴۷)