تذکیرات جمعہ |
|
زیادہ تیز ہوگا،اس پر چلنا بہت مشکل ہے،بس ایمان والا ہی اس پرچل سکے گا،لیکن ایمان والا اس وقت چل سکے گاجب دنیا میں وہ دین پر عمل کرے گا،جیسے وہ بال سے زیادہ باریک اورتلوار سے زیادہ تیز ہے ایسے ہی دنیا میں دین پرچلنا بھی اتنا ہی باریک ہے،اب جب دنیا میں اس نازک دین پر چلیں گے تو آخرت میں اس پل پر چلنا آسان ہوگا،اسی وجہ سے جو آدمی دنیا میں پابندی سے نماز پڑھتا ہے اس کو پل صراط پر سےبجلی کی رفتارسے بھی زیادہ تیزرفتار کے ساتھ گذارا جائےگا۔ایک دیہاتی کا قصہ : ایک صاحب دیہات والوں کے سامنےبیان کررہے تھے،بیان میں انہوں نے آخرت کے احوال شروع کردیئے، اور آخرت کے احوال سناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیکھو کل قیامت میں ایک برج رکھا جائیگا جس کا نام پلصراط ہے،اس کے اوپر سے آدمی کو چلنا پڑیگا اور وہ تلوار سے زیادہ تیز اور بال سے زیادہ باریک ہے ،تب جاکر جنت آئیگی، دیہات کے لوگ تو بھولے ہوتے ہیں کسی نے کہا مولوی جی! یہ کیوں نہیں کہہ دیتے کہ جنت دینے کا ارادہ ہی نہیں ہے، اس پر کون چل سکے گا؟اورکون جنت میں جا پائے گا؟ہاں ابتداء میں آدمی کو مشقت ہوتی ہے،لیکن جب عادت ہوجاتی ہے تو پھر اس پر عمل آسان ہوجاتا ہے،غرض اللہ پاک ہمارےاعمال میں اعتدال دیکھنا چاہتے ہیں کہ بندےدرمیانی راہ پر چلیں،اور ذرا بھی اِدھر اُدھر نہ ہونے پائیں،اور غلط راستے پر نہ پڑجائیں، اور افراط اور تفریط میں مبتلا نہ ہوجائیں، اس سے اندازہ کیجئے کہ یہ ایک آیت کتنی جامع ہے،اور اس کا ایک ایک جملہ کتنا جامع ہے،اور اس کے اندر کتنی معنویت ہے،اور اس میں کتنے مضمون چھپے ہوئے ہیں،سارے دین کو اللہ پاک نے اس ایک جملہ میں سمادیا ہے،اس سے آپ کوقرآن کی جامعیت اور اس کے اعجاز کا بھی اندازہ ہوگا، اللہ پاک مجھے اور آپ کو صحیح علم اور صحیح عمل کی توفیق نصیب فرمائے،اور ہر چیز میں اعتدال کے ساتھ چلنے کی ہم سب کو توفیق نصیب فرمائے۔(آمین)