تذکیرات جمعہ |
|
سو اگر تم کنارہ کش رہو تو آیا تم کو یہ احتمال بھی ہے کہ تم دنیا میں فساد مچادو اور آپس میں قطع قرابت کردو ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو خدانے اپنی رحمت سےدور کردیاپھر انکو بہرا کردیا اور انکی آنکھوں کو اندھا کردیا ۔ یعنی دنیا میں قطعِ تعلق کرنے والےاور صلہ رحمی نہ کرنے والےپراللہ تعالیٰ لعنت فرمارہے ہیں کہ جولوگ زمین میں فساد پھیلاتے ہیں اور رشتوں اورقرابتوں کا پاس لحاظ نہیں کرتے اور قطع تعلق کرلیتے ہیں تو ایسے لوگوں پر اللہ کی لعنت ہے،شاید اسی اہمیت کی وجہ سےجب اللہ پاک نے انسان کو پیدا کیا تھاتوصلہ رحمی نے اللہ سے پناہ چاہی تھی،حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’ خَلَقَ اللّٰهُ الْخَلْقَ،فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهُ قَامَتِ الرَّحِمُ فَاَخَذَتْ بِحَقْوِ الرَّحْمٰنِ فَقَالَ لَهَا مَهْ ، قَالَتْ هٰذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنَ الْقَطِيْعَةِ، قَالَ أَلاَ تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ . قَالَتْ بَلٰى يَا رَبِّ ، قَالَ فَذَاكِ لَكِ ‘‘(صحیح بخاری:کتاب التفسیر:4830) جب اللہ پاک مخلوق کو پیدا فرماکر فارغ ہوئے تو صلہ رحمی نے رحمٰن کی کمر کو پکڑ لیا،یعنی وہ اللہ کی پناہ چاہنے لگی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ رک جا،وہ کہنے لگی یہ مقام تو قطعِ رحمی سے پناہ مانگنے کا مقام ہے،تو اللہ پاک نے فرمایاکہ کیا تو راضی نہیں کہ میں اس سےقطع تعلق کرلوں جو تجھ کو قطع کرے اور میں اس سے صلہ رحمی کروں جو تجھ کو جوڑے رکھا، تو اس نے کہا کہ ٹھیک ہے،تو اللہ پاک نے فرمایا کہ تیری تسلی کے لئے یہ کافی ہے۔ اب آپ اندازہ لگائیے کہ قطعِ رحمی کتنی خطرناک چیز ہے، خودصلہ رحمی بھی حق تعالیٰ سے پناہ چاہ رہی ہے ،اورحق تعالیٰ خود قاطعِ رحم سے ناراض ہیں بلکہ لعنت فرمارہے ہیں تو اس سے بچنا کتنا ضروری ہے؟یہ صلہ رحمی نہیں ہے : صلہ رحمی کا شریعت میں یہ حکم ہےلیکن ہمارا حال یہ ہوتا ہے کہ ہم اگر کسی کے ساتھ صلہ رحمی کرناچاہیں اور اس کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیں توپہلے یہ دیکھتے ہیں کہ اس نے ہمارے