تذکیرات جمعہ |
|
اجازت دیدی،پھر اس کے بعد حضرت تمیم داری نےایک اور دن وعظ کرنے کی اجازت چاہی،تو حضرت عثمان نے ایک اور دن کی اجازت دیدی۔ (تاریخ اسلام للذہبی:3؍۶۱۶تاریخ مدینۃ دمشق:۱۱؍۸۸) معلوم ہوا کہ صحابہ وخلفائے راشدین کے زمانے میں بھی جمعہ کے خطبہ سے پہلے وعظ کرنا ثابت ہے۔ اس لئے اگر کوئی آج جمعہ سے قبل کسی اور زبان میں جمعہ کے عربی خطبہ کی وضاحت کرے تو وہ بھی جائز ہوگا،کیونکہ خلفاء راشدین سے یہ ثابت ہے،اور ان کی اس پر نکیر نہیں بلکہ اجازت ہے،اورمتعدد طرق سے مروی ہے،اگر بالفرض روایات کی سندی حیثیت پر کلام کرکے اس کو ثابت نہ مانے تو تب بھی یہ بدعت نہیں ہے،کیونکہ بدعت کا مطلب ابھی اوپر لکھاگیا،غیر ثابت یا غیر سنت کو سنت قرار دینا،اور اس کو ضروری سمجھنا،اور ہم اسےنہ سنت کہتے ہیں اور نہ حضورسے ثابت مانتے ہیں،بلکہ عوام کے لئے اصلاحی باتیں سننے سے،کچھ ترغیب اور ترہیبی مضامین سننے سے عمل کا داعیہ پیدا ہو اور دین پر چلنا آسان ہو، اس پس منظر میں اس کی اجازت دیتے ہیں اس لئے یہ نہ صرف جائز بلکہ ممدوح بھی ہوگا۔عربی کے علاوہ دوسری زبانوں میں خطبہ کا مناسب وقت : رہی یہ بات کہ عربی کے علاوہ دوسری زبان میں خطبہ یا تقریریا وعظ کب کیا جائے تو اس کا ایک بہتروقت یہ ہے کہ نمازِ جمعہ کے بعدیہ وعظ کیا جائے، لیکن اگر ایسا دشوار ہو یا مناسب سمجھ میں نہ آئے یا لوگ نہ ٹھہررہے ہوں تو جمعہ کے عربی خطبہ اور نماز سے قبل ممبر کے بجائے نیچے ٹہر کر اسے بیان کیا جائے اور لوگوں کو سنتوں کا موقع دیاجائےاس کے بعد امام منبر پرجائے اور اذان کے بعد عربی خطبہ دے اور نماز پڑھادے،یہ صورت بھی مناسب ہے،اور عام طور پراسی کا رواج ہے۔