تذکیرات جمعہ |
|
ہوتا ہے، کیونکہ کسی بھی عمل میں اگر اخلاص نہ ہو تو احسان ہی نہیں ہے،بلکہ وہ عمل بے فائدہ اور بے کار ہے،اور قرآن پاک میں کئی مواقع پر احسان سے اخلاص ہی کےمعنیٰ مراد لئے گئے ہیں،ایک جگہ فرمایا: ’’بَلٰى مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلّٰهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهٗ أَجْرُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ‘‘(البقرۃ:۱۱۲) جو کوئی شخص بھی اپنا رخ الله تعالیٰ کی طرف جھکاوے اور وہ مخلص بھی ہو تو ایسے شخص کو اس کا عوض ملتا ہے اس کے پروردگار کے پاس پہنچ کر اور نہ ایسے لوگوں پر (قیامت میں) کوئی اندیشہ ہے اور نہ ایسے لوگ (اس روز) مغموم ہونے والے ہیں۔احسان ہر جگہ مطلوب ہے : اور یہ دھیان ہر جگہ رہنا چاہیے،مسجد میں آکر توسب کے سامنے لمبی لمبی نماز پڑھی جارہی ہے، اور گھر جاکر بیوی پر زوروزبردستی اور ظلم کیاجارہا ہے،اس کے ساتھ گالی گلوج کی جارہی ہے، اس کو بے عزت کیا جارہا ہے،یہ نہ اسلام ہے اور نہ احسان ہے۔ابھی کچھ دیر پہلے ایک خاتون کا فون آیا،کہنے لگی کہ میں نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہوں گی،حالانکہ ان کے شوہرانتہائی نیک آدمی ہیں، جماعت میں وقت لگاتے ہیں،لیکن خاتون کہہ رہی ہے کہ زبان ان کی گندی ہے، دوسروں کے سامنے عزت و ذلت کی انہیں کوئی پرواہ نہیں ہے،اس لئے وہ علاحدہ رہنا چاہتی ہے،تویہ احسان مسجد کی حد تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ مسجد کے علاوہ گھر ہو یابازار ہو، ہر جگہ اس کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔دورانِ ملازمت نفل بھی جائز نہیں : ایسے ہی ہم ملازمت یا جاب (Job)وغیرہ میں ہوتے ہیں،تو اس میں بھی اس صفت کو برقرار رکھنا چاہیے،وہ بھی ایک عبادت ہے، حلال کمانا عبادتوں میں اہم عبادت ہے، اس میں بھی صفت احسان ہونی چاہیے،اسلام میں کام چوری نہیں ہے، دھوکہ اورفراڈ نہیں ہے،بلکہ علماء