تذکیرات جمعہ |
|
ان احادیث میں آپنے نماز کی صراحتاً نفی فرمائی ہےنیز خاموش رہنے کا بھی حکم دیا ہے،اور بعض روایات میں آپ نے بات کرنے کی بناء پر فرمایا کہ اس کا جمعہ ہی نہیں ہوگا، جس سےثابت ہوتا ہے کہ خطبہ کے دوران خاموش رہنا اور خطبہ سنناواجب ہے،اور دورانِ خطبہ نماز پڑھنا خطبہ سننے کے بھی منافی ہے اس لئے دوران خطبہ نہ نماز پڑھی جائے گی،اور نہ بات کی جائے گی۔مخالف روایت کا جواب : البتہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپنے ایک صحابی کو خطبہ کے دوران تحیۃ المسجد ادا کرنے کا حکم دیا تھا،اور جس کی بناء پر ائمۂ کرام دورانِ خطبہ تحیۃ المسجد ادا کرنےکو جائز قرار دیتے ہیں،اس کا جواب یہ ہے کہ ان صحابی کی یہ نماز خطبہ سےپہلے تھی،(تبیین الحقائق:۲؍۱۹)اور ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ خطبہ سے قبل آدمی سنتیں ادا کرلے،لیکن خطبہ شروع ہونے کے بعد تحیۃ المسجد ادا نہ کرے،ورنہ پھر آپ کی ان احادیث صریحہ کی مخالفت لازم آئیگی۔دوران خطبہ درودِ شریف پڑھنے کا حکم : اسی اصول کی بنا پر یہ مسئلہ بھی ذہن میں رکھیں کہ خطبہ کے دوران جب خطیب آیت کریمہ:’’اِنَّ اللّٰهَ وَمَلَائِكَتَهٗ يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ يَا اَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا ‘‘(الاحزاب:۵۶)کی تلاوت کرے تو اس وقت سامعین کو جہراً درود شریف پڑھنے کی اجاز ت نہیں ہے،آہستہ دل ہی دل میں اسے پڑ ھنے کی گنجائش ہے’’ لَا يَجُوْزُ اَنْ يُصَلُّوْا عَلَيْهِ بِالْجَهْرِ بَلْ بِالْقَلْبِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوىٰ‘‘(رد المحتار:باب الجمعۃ:۶؍۱۱۳) کیونکہ اس وقت خطیب درود شریف پڑھوانے کیلئے وہ آیت نہیں پڑھتا ہے، بلکہ دورانِ خطبہ جیسے دوسرے احکام سناتا ہے اسی طرح اس آیت کے ذریعہ حضور پاکپر درود شریف اہتمام کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیتا ہے۔ جیسے خطبہ میں یہ حکم سنایا جاتا ہے کہ نماز پڑھو،