تذکیرات جمعہ |
|
کے ایک فرقے نے ان کوخداہی مان لیا،اور نبی سے آپ کو افضل قرار دیا،اور آپ کی نبوت کا انکار کردیا۔یہ خلفاءِ راشدین کی فضیلت سے متعلق چند احادیث مبارکہ نقل کی گئی ہیں، جن سے آپ کو اندازہ ہوا ہوگا کہ ان خلفاءکا شریعت میں کیا مقام ہے؟اور اللہ اور رسول کےہاں ان کی کتنی عظمت اور اہمیت ہے؟اور اللہ اور رسول کے ہاں ان کا علم،ان کا دین،ان کا تقویٰ اور اللہ اور رسول کا ان پر اعتماد کتنا ہے؟اور ان خلفاء کی شان میں گستاخی کرنا،ان پر کیچڑ اچھالنا اور ان پر تنقید کرنا کتنا برا ہے؟اور ان کی تردید کتنی ضروری ہے؟اور ان کے مقام و مرتبے کو لوگوں کے سامنےبیان کرنا کتنا ضروری ہے؟سیرتِ عمر بن عبد العزیز : اب حضرت عمر بن عبد العزیزکی سیرت مبارکہ سے متعلق،اور فقہاء و محدثین کے نزدیک ان کا مقام اور مرتبہ ،ان کا تقویٰ و طہارت سے متعلق چند باتیں ذکر کی جارہی ہیں، کیونکہ خطبہ میں ان خلفاءِ راشدین کےذکر کی ابتداء در اصل حضرت عمر بن عبد العزیز ہی نےکی ہے،اس لئے آپ کی سیرت اور آپ کی فقاہت،آپ کا تقویٰ اور طہارت ،اور آپ کی علمی اور عملی حیثیت کے بارے میں علماء اور محدثین کے چند اقوال کا ذکر مناسب معلوم ہوتا ہے۔ تاکہ آپ کی جانب سےاس فعل کی ابتداء کی اہمیت کو سمجھا جاسکے۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ آپ اجلِ تابعین میں سے ہیں،صحابۂ کرام سے آپ نے بالراست روایات بیان کی ہیں،اور آپ سے ابن شہاب زھری اور علامہ ابن حزم نے روایات نقل کی ہیں،(فتح الباب فی الکنی والالقاب:۱؍۲۰۹)۶۱ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۹۹ ہجری یا بقول بعض ۱۰۱ ہجری میں ماہِ رجب یومِ جمعہ آپ کی وفات ہوئی۔فن حدیث کی تدوین کا سبب خود آپ تھے،آپ ہی نے سب سے پہلے حدیث کی تدوین کا حکم دیا تھا،جس کی تکمیل ابن حزم اور ابن شہاب زہری نے کی ہے،(التعدیل والتجریح:۳؍۹۴۱)تقریبا تمام ہی محدثین نے آپ سے روایتوں کو نقل کیا ہے۔اور تمام علماء نے آپ کے نہج کو اختیار کیا۔اور آپ کی ڈھائی