تذکیرات جمعہ |
|
گے،کیونکہ وہاں ضرورت کے ساتھ ساتھ عظمت کا پہلو بھی ہے،دونوں رشتہ دار ہیں،دونوں کا رشتہ خونی رشتہ ہے،لیکن قرب اور رشتہ کی قوت اور عظمت باپ کو حاصل ہے اس لئے اس کو ترجیح دیں گے،اور کبھی حاجت اور ضرورت کی وجہ سے ترجیح بھی دیناپڑتا ہے،جیسے ایک فقیر آئے اور کہنے لگے کہ مجھے دس روپیے دو مجھے قلفی کھانا ہے،اور ایک فقیر کہے کہ مجھے دس روپیے دیدے،آٹھ دن سے بھوکا ہوں،ظاہر ہے کہ اس فقیر اور محتاج کو پہلے دیں گے،دوسرے کو نہیں،کیونکہ اس کےپاس ضرورت نہیں ہے،ایسے ہی رشتہ داروں میں بعض مرتبہ حاجت کو دیکھنا ہوتا ہے لیکن ہم چھوڑدیتے ہیں۔اور پھر ان رشتہ داروں میں کوئی مقدم ہوتا ہے اور کوئی مؤخر،کسی کو پہلے رکھنا ہوتا ہے اور کسی کو بعد میں،اس موقع پر سوال یہ ہوتا ہے کہ پہلے کس کو ترجیح دی جائے؟حقوق میں کس کوترجیح دیں؟ یاد رکھیں کہ جس کا رشتہ جتنا زیادہ قریب کا ہوتا ہے اتنا ہی اس کا حق زیادہ ہوتاہے،اتناہی اس کے ساتھ حسن سلوک کا حکم ہے،ان میں سب سے پہلے رشتہ دار ہوتے ہیں،ان کو مقدم کرنا ہوتا ہے،اس کے ساتھ ساتھ حاجت اور عظمت کاپہلو بھی مد نظر رکھنا پڑتا ہے،ایک آدمی صرف مسلمان ہے اورایک آدمی مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ پڑوسی بھی ہے تو ظاہر ہے کہ پڑوسی مسلمان کا حق زیادہ ہے،ایک آدمی مسلمان ہے،پڑوسی ہے اور سسرالی رشتہ سےہے،تواس کا حق اور بڑا ہے،اگر کوئی سسرالی رشتہ میں تو نہیں ہے ،لیکن خونی رشتہ میں ہے تو خونی رشتہ دار کا حق سسرالی رشتہ دارسے بڑا ہے،اور پھر خونی رشتہ میں دور کے بھی ہوتے ہیں اورقریب کے بھی ہوتے ہیں،باپ کی طرف کے رشتہ دار بھی ہوتے ہیں اور ماں کی جانب کے بھی رشتہ دار ہوتے ہیں، بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی، نواسا، نواسی، نانا، نانی، پرنانا، پرنانی، بھانجے، بھانجیاں، بھتیجے بھتیجیاں،ماموں،خالہ پھوپھیاں اور ان کی اولادیں سب اس میں شامل ہیں،ان میں ظاہر ہےکہ کچھ رشتہ دارزیادہ قریب ہیں اور کچھ دور،جوجتنا زیادہ قریب ہوتا ہے اتنا ہی