تذکیرات جمعہ |
|
(۸)احسان کی آٹھویں فضیلت یہ ہے کہ محسنین کا اجر اللہ کے ہاں ضائع نہیں ہوتاہے۔ ’’وَاَحْسِنُوْافَإِنَّ اللّٰہ لَا يُضِيْعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِيْنَ‘‘(ھود:۱۱۵) ’’الله تعالیٰ نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتے‘‘ (۹)احسان کی نویں فضیلت یہ ہے کہ احسان جنت میں داخل ہونے کا سبب ہے۔ ’’ آخِذِيْنَ مَا آتَاهُمْ رَبُّهُمْ إِنَّهُمْ كَانُوْا قَبْلَ ذٰلِكَ مُحْسِنِيْنَ ‘‘(الذاریات:۱۶) ’’بے شک متقی لوگ بہشتوں میں اور چشموں میں ہوں گے اور انکے رب نے انکو جو (ثواب )عطا کیا ہوگا وہ اسکو (خوشی خوشی) لے رہے ہونگے (اور کیوں نہ ہو) وہ لوگ اس سے قبل (دنیا میں) نیکو کار تھے ۔ ‘‘ (۱۰)احسان کی دسویں فضیلت یہ ہے کہ احسان نہ کرنے والے کل قیامت میں جب عذاب کو دیکھیں گے تو احسان کی تمنا کرنے لگیں گے۔ ’’أَوْ تَقُوْلَ حِيْنَ تَرَى الْعَذَابَ لَوْ أَنَّ لِيْ كَرَّةً فَأَكُوْنَ مِنَ الْمُحْسِنِيْنَ‘‘(الزمر:۵۸) ’’یا کوئی عذاب دیکھ کر یوں کہنے لگے کہ کاش میرا دنیا میں پھر جانا ہوجاوے پھر میں نیک بندوں میں ہوجاؤں ‘‘(الاربعین النوویۃ:۱؍۴۴)احسان ہر چیز میں مطلوب ہے : غرض صفتِ احسان ہمیں اپنے اندر پیدا کرنا ہے،اور صرف نماز ہی میں نہیں بلکہ زندگی کے ہر گوشے اور ہر عمل میں یہ صفت پیدا کرنی ہے۔کیونکہ حدیث میں عبادت کا ذکر ہے، نماز کا ذکر نہیں، اور ایمان والے کا ہر عمل صحیح نیت سے ہوتوعبادت ہوتاہے ،اس لئے ہر چیز میں یہ دھیان ہونا چاہیئے،نماز پڑھ رہے ہوں تواسی دھیان اور اسی کیفیت کےساتھ پڑھیں، روزہ اسی دھیان اور اسی کیفیت کے ساتھ رکھیں، زکوٰۃ اسی دھیان اور اسی کیفیت کے ساتھ ادا کریں، حج اسی دھیان اور اسی کیفیت کے ساتھ اداکریں،تلاوت اور ذکر اسی دھیان اور اسی کیفیت کے ساتھ کریں،معاملات اور معاشرت اسی دھیان اور اسی کیفیت کے ساتھ کریں،بیوی بچوںمیں ہو تو