تذکیرات جمعہ |
|
دوسری زبان سے واقفیت کے باوجود کبھی عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں خطبہ نہیں دیا،جو خود اس بات کی بین دلیل ہےکہ خطبۂ جمعہ عربی ہی میں دینا چاہیے،کسی اور زبان میں اس کی ا جازت نہیں ہے۔خطبۂ جمعہ کی حقیقت اور مقصد : تیسری بات یہ ہے کہ خطبہ کا مقصد سمجھنے سے لوگ اندھیرے میں ہیں،کیونکہ خطبہ کا اصل مقصد ذکر اللہ،اللہ کی تعظیم اور اللہ کی بڑائی بیان کرنا ہے۔ علامہ آلوسینے سورۂ جمعہ کی آیت ’’فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اللہِ‘‘کی تفسیر میں لکھا ہےکہ اس سے مرادخطبہ اور نماز ہے۔ ’’ وَالْمُرَادُ بِذِكْرِ اللّٰهِ الْخُطْبَةُ وَالصَّلَاةُ ‘‘ اور مراد ذکر اللہ سے خطبہ اور نماز ہے۔(روح المعانی:۲۱؍۹) عام مفسرین نے ذکر اللہ سے خطبہ ہی مراد لیا ہے،اس لئے خطبہ کی حقیقت در اصل ذکر اللہ ہے،اور اسی وجہ سے خطبہ میں صرف اللہ کی تعریف اور تحمید کی جائے تو خطبہ ادا ہوجاتا ہے۔ چنانچہ فتاویٰ ہندیہ میں ہے: وَالثَّانِیْ ذِكْرُ اللہِ تَعَالٰى كَذَا فِی الْبَحْرِ الرَّائِقِ وَكَفَتْ تَحْمِيْدَةٌ اَوْ تَهْلِيْلَةٌ اَوْ تَسْبِيْحَةٌ كَذَا فِی الْمُتُوْنِ هٰذَا اِذَا كَانَ عَلٰى قَصْدِ الْخُطْبَةِ ‘‘(فتاویٰ ہندیہ:الباب السادس عشر فی صلاۃ الجمعۃ،۱؍۱۴۶) ’’جمعہ میں دوچیزیں فرض ہیں(ا)خطبہ کا زوال کے بعدنماز سے پہلےہونا،اگر کسی نے زوال سے پہلے یا نماز کے بعد خطبہ دیا تو جائز نہیں ہے۔دوسرا فرض خطبہ میں ذکر اللہ کا ہونا ہے،اور اس میں صرف تحمید، تہلیل اور تسبیح کافی ہے‘‘ خطبہ میں اگر کوئی ذکر بالکل نہ کرے،اللہ کی حمد و ثنا بیان نہ کرے،صرف وعظ و نصیحت کرتا رہے تو اس کا خطبہ ادا نہ ہوگا۔اس سے پتہ چلاکہ خطبہ کا مقصد ذکر اللہ ہے،وعظ و تذکیر نہیں۔