تذکیرات جمعہ |
|
توفیقِ الٰہی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں : کیونکہ دنیا میں اس توفیق کے مل جانےسے بڑی کوئی نعمت نہیں ہے ،کوئی بادشاہت اس سے بڑی نہیں ہے،کوئی وزارت کا عہدہ اس سے بڑا نہیں ہے، دنیا بھر کا مال اگرکسی کو مل جائے تو اس توفیق کے سامنے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے،اگر اللہ پاک کی جانب سے ہدایت اور رہنمائی نہیں ملتی توہم کیسے اس کی عبادت کرتے؟اسی وجہ سے حضورنے فرمایا: ’’وَاللّٰهِ لَوْلاَ اللّٰهُ مَا اهْتَدَيْنَا،وَلاَ صُمْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا،فَأَنْزِلَنْ سَكِيْنَةً عَلَيْنَا،وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَيْنَا، وَالْمُشْرِكُوْنَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا ، اِذَا أَرَادُوْا فِتْنَةً أَبَيْنَا‘‘(صحیح بخاری:کتاب القدر،۶۶۲۰) اللہ کی قسم اگر اللہ پاک کی ہدایت نہ ہوتی تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہوتے،نہ روزہ رکھتے اور نہ نماز پڑھتے ،اے اللہ! ہم پر سکینہ نازل فرما،اور دشمنوں سے مدبھیڑ کے وقت ہم کو ثابت قدم رکھ، اور مشرکین نے ہم پر چڑھائی کی ہے،اور جب بھی انہوں نے فتنہ کا ارادہ کیا تو ہم نے انکار کیا۔محض علم کافی نہیں : اگر احکام شرع ہم کو معلوم ہوں لیکن عمل کی توفیق نہ ہو تو کیا فائدہ؟صرف معلوم ہوجانے سےکام نہیں چلے گا،بلکہ معلوم ہونے کے بعد اس پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے،جیسے ڈاکٹر سے کسی نے مرض کی تشخیص کرواکے دوا لکھوالی،لیکن دوا لاتا ہی نہیں،یا لاتا تو ہےلیکن کھاتا نہیں تو اس سےکیافائدہ ہوگا؟ظاہر ہے کہ کچھ فائدہ نہ ہوگا، دواکاعلم ہونا الگ چیز ہے اور اس کو استعمال کرنا الگ چیز ہے،ایسے ہی اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم کا معلوم ہوجانا الگ چیز ہےاور اللہ پاک کے احکام پر عمل پیرا ہونا الگ چیز ہے،محض علم سے کام نہیں چلتا ،بلکہ عمل اس کے لئے ضروری ہوتا ہے۔عمل کے بعد اس کی حفاظت بھی ضروری ہے : پھرمحض عمل بھی کافی نہیں ہوتا،بلکہ عمل کے بعد اس کی حفاظت بھی ضروری ہوتی ہے، اس کو ضائع ہونے سے بچانا بھی ضروری ہوتا ہے،اگر ہم عمل تو کریں لیکن گناہ کرکے یا کسی