تذکیرات جمعہ |
|
حضرت علی کے لئے حضورکی دعااور تمنا : حضرت ام عطیہ سے روایت ہے،وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہنے ایک لشکر کہیں بھیجا جس میں حضرت علیبھی تھے تو میں نے رسول اللہ کو ہاتھ اٹھائے ہوئے یہ دعا مانگتے سنا :’’اَللّٰهُمَّ لَا تُمِتْنِىْ حَتّٰى تُرِيَنِىْ عَلِيًّا‘‘(سنن ترمذی:کتاب المناقب،۴۱۰۲)کہ یا اللہ مجھے موت نہ دینا جب تک علی کو (واپس آتا) نہ دیکھ لوں۔حضرت علی کی شان میں افراط اور تفریط کی پیشین گوئی : حضرت علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے مجھ سے فرمایا: ’’فِيْكَ مَثَلُ مِنْ عِيْسٰى اَبْغَضَتْهُ الْيَهُوْدُ حَتّٰى بَهَتُوْا اُمَّهٗ وَاَحَبَّتْهُ النَّصَارىٰ حَتّٰى اَنْزَلُوْهُ بِالْمَنْزِلَةِ الَّتِیْ لَيْسَتْ لَهٗ‘‘ کہ تم میں کچھ مشابہت عیسیٰ کی ہے اُن سے یہودیوں نے بغض کیا یہاں تک کہ ان کی ماں پر بہتان لگایا اور نصاری نے اُن سے محبت کی یہاں تک کہ ان کو اس مرتبہ پر پہنچا دیا جس پر وہ نہ تھے پھر حضرت علینے فرمایا کہ: ’’يَهْلِكُ فِيَّ رَجُلَانِ مُحِبٌّ مُفْرِطٌ يُقَرِّظُنِيْ بِمَا لَيْسَ فِيَّ وَمُبْغِضٌ يَحْمِلُهٗ شَنَاٰنِيْ عَلٰى اَنْ يَبْهَتَنِيْ‘‘(مسند احمد:مسند علی،۱۳۹۲) ’’ میرے متعلق دو قسم کے لوگ ہلاک ہوں گے ایک محبت میں غلو کرنے والا جو میری ایسی تعریف کریگا جو مجھ میں نہیں ہے اور دوسرا بغض رکھنے والا کہ میری عداوت اس کو میرے اوپر بہتان لگانے پر آمادہ کرے گا‘‘ اس قول سے معلوم ہوا کہ اہل سنت کا جو اعتقاد آپ کے متعلق ہے وہی حق ہے، حضرت علی کی شان میں افراط اور تفریط سے بچنا چاہئے، خوارج اورروافض یہ دوفرقے ایسے ہیں جنہوں نے یا تو افراط کیا یا تفریط،اوردونوں ہی ہلاک ہوئے۔ خوارِج نے ان سے عداوت کی یہاں تک کہ اُن کے ایمان کا ہی انکار کردیا، اور روافض نے اُن کی شان میں اتنا غلو کیا کہ ان