تذکیرات جمعہ |
|
’’پھر جب نمازِ (جمعہ) پوری ہوچکے تو (اس وقت تم کو اجازت ہے کہ ) تم زمین پر چلو پھرو اور خدا کی روزی تلاش کرو ۔اور (اس میں بھی ) اللہ کو بکثرت یاد کرتے رہو، تاکہ تم کو فلاح ہو ‘‘ سابقہ آیات میں اذان جمعہ کے بعد بیع و شراءوغیرہ کے تمام دنیوی امور کو ممنوع کر دیا گیا تھا ، اس آیت میں اس کی اجازت دے دی گئی کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد تجارت، کاروبار اور رزق حاصل کرنے کے لئےنکل سکتے ہیں۔فضلِ الٰہی سے کیا مراد ہے؟ چنانچہ فرماتے ہیں کہ نماز کے بعد اللہ کا فضل تلاش کرو،فضل سے کیا مراد ہے؟تو مفسرین فرماتے ہیں کہ فضل کو تلاش کرنے سے علم کا حاصل کرنامرادہے،بعض کہتے ہیں کہ مریض کی عیادت کرنامرادہے، بعض کہتے ہیں کہ جنازہ میں حاضر ہونا مرادہے،اور بعض کہتے ہیں کہ اپنے بھائی سے ملاقات کرنا مرادہے،لیکن عام طور پر مفسرین نے فضل سے روزی مراد لی ہے۔جیساکہ حضرت عراک بن مالک جب نماز جمعہ سے فارغ ہو کر باہر آتے تومسجد کے دروازہ پر کھڑے ہو کر یہ دعا کرتے تھے : ’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَجَبْتُ دَعْوَتَکَ وَصَلَّیْتُ فَرِیْضَتَکَ وَانْتَشَرْتُ کَمَا اَمَرْتَنِیْ فَارْزُقْنِیْ مِنْ فَضْلِکَ وَ اَنْتَ خَیْرُ الرَّازِ قِیْنَ‘‘ (تفسیرابن کثیر:۸؍۱۲۳) ”اے اللہ میں نے تیری دعوت کو قبول کیا، اور تیرے فریضہ کوادا کیا اور میں رزق کی تلاش میں نکل پڑاجیسا کہ تو نے حکم دیا ہےبس تو اپنے فضل سے مجھے رزق عطا فرما اور تو سب سے بہتر رزق دینے والا ہے “جمعہ کے بعد تجارت میں برکت : اور بعض سلف صالحین سے منقول ہے کہ جو شخص نماز جمعہ کے بعد تجارت کرتا ہے تواللہ تعالیٰ اس کے لئے ستر مرتبہ برکتیں نازل فرماتے ہیں ۔ (تفسیرابن کثیر:۸؍۱۲۳) اور بعض بزرگوں سے یہ بھی منقول ہے،وہ کہتے تھے کہ آیتِ مبارکہ پر عمل کرنے کےلئے بہتر یہ ہے کہ نمازِ جمعہ کے بعدآدمی تھوڑی دیر بازار میں نکلے اور بھاؤ تاؤکرے،اگرچہ