تذکیرات جمعہ |
|
پھر اس نے کہا یا رسول اللہ اس کے بعد میں آؤں، اور آپ کو نہ پاؤں یعنی آپ کی وفات ہوجائے تو کس کے پاس جاؤں؟ آپﷺنے فرمایا:فَاِنْ لَمْ تَجِدِيْنِىْ فَأْتِیْ اَبَا بَكْرٍ۔(صحیح مسلم:فضائل الصحابۃ،6330)اگر تو مجھے نہ پائے تو پھر ابو بکر کے پاس جانا۔اہلِ جنت کے سردار : حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ رسول خدا نے فرمایا: اَبُوْ بَكْرٍ وَعُمَرُ سِيِّدَا كُهُوْلِ اَهْلِ الْجَنَّةِ مَا خَلَا النَّبِيِّيْنَ وَالْمُرْسَلِيْنَ۔(سنن ترمذی:کتاب المناقب،4028) ابو بکر()اورعمر()جنت کے بڑی عمروالوں کے سردار ہیں سوائے انبیا و مرسلین کے۔ اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جنت میں جو لوگ بڑی عمر کے ہوں گے،حضرت ابوبکر اورعمر ان کے سردار ہوں گے، اس لیے کہ جنت میں کوئی بڑی عمر کا نہ ہوگا، سب نوجوان ہوں گے بلکہ مطلب یہ ہے کہ جس وقت یہ حدیث ارشاد فرمائی گئی اس وقت جو مستحقین جنت بڑی عمر کے تھے ان کے سردار ہوں گے۔ ایسا ہی مطلب اس حدیث کا بھی ہے جس میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ حضرات حسنین جوانانِ جنت کے سردار ہوں گے۔انبیاء کے بعد سب سے بہتر کون؟ حضرت علی بن ابی طالبؓسے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا : خَیْرُا لْاُمَّۃِ بَعْدَ نَبِیِّھَا اَبُوْ بَکْرٍؓ ثُمَّ عُمَرُؓ۔(مسند احمد:مسند علی،846۔صحیح بخاری:3671) اس امت میں نبی کے بعد سب سے بہتر ابوبکر ہیں پھر عمر ہیں۔ حضرت ابن عمر کہتے ہیں: كُنَّا نُخَيِّرُ بَيْنَ النَّاسِ فِىْ زَمَنِ النَّبِىِّ - صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَنُخَيِّرُ أَبَا بَكْرٍ ، ثُمَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، ثُمَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِىَ اللّٰهُ عَنْهُمْ ۔(صحیح بخاری:فضائل الصحابۃ،3655) ہم لوگ رسول اللہ کے زمانے میں آپکے بعد حضرت ابو بکر صدیق کوسب سے افضل قرار دیتے تھے،پھر ان کے بعدحضرت عمر اور ان کے بعد حضرت عثمان کو۔