تذکیرات جمعہ |
|
نمازِ جمعہ اور خطبہ سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ (حصۂ دوم) بعد از خطبۂ مسنونہ: برادرانِ اسلام! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!عربی کے علاوہ دوسری زبانوں میں خطبہ کا حکم : اس سے قبل جمعہ میں آپ حضرات کے سامنے لوگوں میں پائی جانے والی چند غلط فہمیاں اور ان کی اصلاح سے متعلق چند باتیں عرض کی گئی تھیں،آج بھی انہیں میں سے چند باتوں کے مذاکرہ کا ارادہ ہے، ان میں سے ایک مسئلہ جمعہ کے عربی خطبہ کا ہے، جمعہ میں ایک خطبہ تو عربی خطبہ کے علاوہ اردو یا انگلش میں دیا جاتا ہے،اس میں لوگوں کی دینی رہنمائی اور ترغیب و ترہیب سے متعلق مضامین بیان کئے جاتے ہیں،جس کو ہم تقریر اور وعظ وغیرہ کہتے ہیں،دوسرا خطبہ وہ ہوتا ہےجو عربی میں دیا جاتا ہے،آج کل کچھ لوگ اس خطبہ کے بارے میں یہ غلط فہمی پیدا کررہے ہیں کہ اس کو بھی عربی کے علاوہ انگلش یا اردو یادوسری اورزبانوں میں دیا جاسکتا ہے،عربی اس کے لئے ضروری نہیں ہے،اب اگر ہم شریعت میں اس کا ثبوت دیکھیں گے تو کہیں ہم کو خطبہ کے غیر عربی میں ہونے کا ثبوت نہیں ملے گا۔بس نفس پرستی اور خواہشات کی اتباع ہے۔اور پھر لوگوں کی تفہیم ہی مقصود ہو تو ساتھ میں اردویا کسی اور زبان میں اس کو بیان بھی کیاجاتا ہے،اس کے باوجود خطبہ ہی کی زبان کو تبدیل کردینا بالکل نامناسب ہے،اگر آپ کو