تذکیرات جمعہ |
|
عدل کے تقاضے : نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہٗ وَنَسْتَغْفِرُہٗ وَنُوْمِنُ بِہٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَاوَمِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا مَنْ یَّھْدِہِ اللہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلَا ھَادِیَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّااللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ صَلیَّ اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَعَلیٰ اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا کَثِیْرًا۔ اَمَّا بَعْدُ۔ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ۔بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ ’’إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِيْتَاءِ ذِي الْقُرْبٰی وَيَنْهیٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ‘‘(النحل:۹۰) ’’بے شک الله تعالیٰ اعتدال اور احسان اور اہل قرابت کو دینے کا حکم فرماتے ہیں اور کھلی برائی اورمطلق برائی اور ظلم کرنے سے منع فرماتے ہیں الله تعالیٰ تم کو اس کے لیے نصیحت فرماتے ہیں کہ تم نصیحت قبول کرو‘‘ برادرانِ اسلام! اس آیت کی فضیلت اور اس کی جامعیت اس سے قبل آپ کے سامنے ذکر کی گئ،اب اس کی مختصر تشریح بھی سن لیں۔عدل کسے کہتے ہیں؟ سب سے پہلی بات جو اس آیت میں ذکر کی گئی وہ عدل ہے،عدل وانصاف اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہیں،اس کو قرآن نے دوسرے لفظ میں قسط سے بھی تعبیر کیا ہے،سورۂ رحمٰن میں ہے: ’’وَأَقِيْمُوا۟ ٱلْوَزْنَ بِٱلْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا۟ ٱلْمِيْزَانَ‘‘(الرحمن:۱۰) اور انصاف ( اور حق رسانی) کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول کوگھٹاؤ مت۔