تذکیرات جمعہ |
|
’’اے ابو بکر غم مت کرو بے شک اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہیں‘‘ پھر اللہ پاک نے حضرت ابو بکر کوسکون اوراطمینان عطافرمایا، بس یہ وہ رات ہے جس کے سامنے عمر اور آلِ عمر کچھ نہیں۔حضرت ابو بکرصدیق کا دین میں تصلب : رہا ا ن کے اس ایک دن کی فضیلت کا مسئلہ جو عمر اور آلِ عمر سے بہتر ہے،تو وہ وہ دن ہے جس دن آپ اس دارِ فانی کو رخصت کرکے چلے گئےتو کچھ عرب مرتد ہوگئے،کچھ کہنے لگے کہ ہم نماز تو پڑھیں گے لیکن زکوۃ نہیں دیں گے،کچھ کہنے لگےکہ ہم زکوۃ دیں گے لیکن نماز نہیں پڑھیں گے،میں ان کے پاس آیا،تو حضرت ابو بکر نے کہا کہ میں کسی کو چھوڑوں گا نہیں،میں نے کہا: ’’ياَ خَلِيْفَةَ رَسُوْلِ اللّٰهِ تَاَلِّفْ النَّاسَ وَارْفُقْ بِهِمْ‘‘ اے اللہ کے رسول کے خلیفہ لوگوں کے ساتھ کچھ نرمی کیجئے،توحضرت ابو بکر نے مجھ سےکہا: ’’اَجَبَّارٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَخَوَّارٌ فِي الْاِسْلَامِ قُبِضَ رَسُوْلُ اللّٰهِ ﷺ وَارْتَفَعَ الْوَحْيُ وَاللّٰهِ لَوْ مَنَعُوْنِيْ عِقَالًا كَانُوْا يُعْطُوْنَهٗ رَسُوْلَ اللّٰهِ ﷺ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهِ فَقَاتَلْنَا مَعَهٗ فَكَانَ وَاللّٰهِ رَشِیْدَ الْاَمْرِ فَهٰذَا يَوْمُهٗ‘‘ زمانۂ جاہلیت میں تو بڑے بے رحم تھے اور اسلام کے بعد بڑے نرم دل اور پست حوصلہ کا مظاہرہ کررہے ہو؟اللہ کے نبی کی روح قبض کرلی گئی،وحی کا سلسلہ ختم ہوگیا،اللہ کی قسم اگر وہ مجھ سے ایک رسی کا ٹکرا بھی روک دیں گے جو وہ نبی کو دیتے تھےتو میں ان سے قتال کروں گا،پھر ہم سب نے مل کر مانعینِ زکوٰۃ سے قتال کیا،اللہ کی قسم وہ ہدایت یافتہ راہِ راست پر قائم،بالغ النظر اور دور رس تھے‘‘یہ وہ دن تھا جس کے مقابلہ میں عمر اور آلِ عمر کچھ نہیں۔ پھر حضرت ابو موسیٰ اشعری کو خط لکھا اور ان کو تنبیہ کی۔اس واقعہ سے بتلانا یہ ہے کہ صحابہ کے زمانے میں بھی حضرت عمرکا خطبۂ ثانیہ میں ذکر کیا جانے لگا تھا،اور غالبا حضرت عمر کی اس تنبیہ کے بعد حضرت ابو بکر کا بھی وہ نام لینے لگے۔(منھاج السنۃالنبویۃ:4؍۷۷ تا ۷۹)