تذکیرات جمعہ |
|
اور بغی کبر،ظلم،کینہ اور سرکشی کو کہتے ہیں،اور بغی کی حقیقت حد سے تجاوز کرنا ہے،اس اعتبار سے یہ منکر میں داخل ہے،اسی طرح فحش بھی منکر میں داخل ہے،لیکن اللہ پاک نے خاص طور پر ان دونوں کی قباحت بتانے کے لئےان کو الگ سے ذکر کیا۔ظلم کی سزا دنیا میں بھی ملے گی : قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں بغی سے متعلق بھی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔اس کا وبال خود آدمی کو بھگتنا پڑتا ہے،اور آخرت سے پہلے دنیا ہی میں اس کوبھگتنا پڑتا ہے ۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا بَغْيُكُمْ عَلٰى أَنْفُسِكُمْ ‘‘(یونس:۲۳) ’’اے لوگو! (سن لو) یہ تمہاری سرکشی تمہارے لیے وبال (جان) ہونے والی ہے‘‘ ایک حدیث میں نبینے ارشاد فرمایا: ’’لَا ذَنْبَ اَسْرَعُ عُقُوْبَةً مِنْ بَغْیٍ‘‘ کوئی گناہ ایسا نہیں ہے کہ جس کی سزا جلد ہی دنیا میں دیدی جائے سوائے ظلم کے۔ اور دوسری حدیث میں ہے: ’’ اَسْرَعُ الْخَيْرِ ثَوَابًا اَلْبِرُّ وَصِلَةُ الرَّحْمِ . وَاَسْرعُ الشَّرِّ عُقُوْبَةً اَلْبَغْيُ وَقَطِيْعَةُ الرَّحْمِ ‘‘(سنن ابن ماجہ:کتاب الزہد:۴۲۱۲) اللہ پاک لوگوں پر احسان اور صلہ رحمی کا ثواب بھی جلد ہی دیتے ہیں اورظلم اور قطعِ رحمی کی سزا بھی جلد ہی دےدیتے ہیں۔ دوسرے گناہوں کی سزا تو کل قیامت میں اللہ پاک دیں گے،لیکن ظلم ان گناہوں میں سے ہےجس کی سزااللہ پاک دنیا ہی میں دیتے ہیں،وہاں بھی ظالم کی پکڑ ضرور ہوگی لیکن دنیا میں بھی اس کو پکڑا جائے گا۔اور دنیا میں خود اسے اپنے ظلم کا وبال اور نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ (تفسیراضواء البیان:۲؍۴۳۸)