تذکیرات جمعہ |
|
عزیز و اقارب کے حقوق اداکریں نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہٗ وَنَسْتَغْفِرُہٗ وَنُوْمِنُ بِہٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَاوَمِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا مَنْ یَّھْدِہِ اللہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلَا ھَادِیَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّاللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ صَلیَّ اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَعَلیٰ اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا کَثِیْرًا۔ اَمَّا بَعْدُ۔ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ۔بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ ’’إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِيْتَاءِ ذِي الْقُرْبٰی وَيَنْهیٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ‘‘(النحل:۹۰) ’’بے شک الله تعالیٰ اعتدال اور احسان اور اہل قرابت کو دینے کا حکم فرماتے ہیں اور کھلی برائی اور مطلق برائی اور ظلم کرنے سے منع فرماتے ہیں الله تعالیٰ تم کو اس کے لیے نصیحت فرماتے ہیں کہ تم نصیحت قبول کرو‘‘ برادرانِ اسلام! چند جمعوں سےاس آیتِ مبارکہ کی توضیح اور اس آیت کے مضامین اور اس کے احکام آپ کو سنائے جارہے تھے،انہیں میں سے ایک مضمون اور ایک حکم رشتہ داروں کے حقوق سے متعلق ہے،آج انشاء اللہ اس مضمون سے متعلق چند باتیں ذکر کرنے کا ارادہ ہے۔ اگر چہ اقارب کے ساتھ صلہ رحمی کا حکم عدل اور احسان میں داخل ہے،جس کی تفصیل اس سے قبل عرض کی گئی،لیکن اعزہ واقارب کےحقوق زیادہ اہم ہیں،اور ان کی فضیلتیں بہت زیادہ ہیں، اس وجہ سے اللہ پاک نے ان کو علاحدہ ذکر فرمایا ہے۔(روح المعانی:۱۰؍۲۸۰)