تذکیرات جمعہ |
|
احسان کے حصول کا طریقہ : اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ احسان کیسے پیدا کیا جائے؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ ا حسان کے حصول کیلئے تین باتیں ملحوظ رکھیں۔(۱)لایعنی چیزوں کا ترک۔(۲)ذکر اللہ کی کثرت۔ (۳)اور خشوع للہ ۔لا یعنی امور سے بچنا بھی احسان میں داخل ہے : عام حالات میں احسان حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ لایعنی چیزوں کو چھوڑا جائے،کیونکہ حدیث میں اس کے ترک کو بھی احسان قرار دیاگیا،چنانچہ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’اِنَّ مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِِ الْمَرْءِ تَرْكَهٗ مَا لَا يَعْنِيْهِ ‘‘(سنن ترمذی:کتاب الزھد:۲۴۸۸) ’’اسلام کا حسن یہ ہے کہ لا یعنی کاموں کو چھوڑ دیاجائے‘‘لایعنی امورکسے کہتے ہیں؟ پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ لا یعنی چیز کسے کہتےہیں؟اور اس کی حد کیا ہے؟ توعلماء نے لکھا ہے کہ اس کی حقیقت یہ ہے: ’’وَحَقِيْقَةُ مَا لَا يَعْنِيْهِ مَا لَا يَحْتَاجُ إِلَيْهِ فِيْ ضَرُوْرَةِ دِيْنِهِ وَدُنْيَاهُ وَلَا يَنْفَعُهُ فِيْ مَرْضَاةِ مَوْلَاهُ ‘‘(تحفۃ الاحوذی:۶؍۱۰۲) یعنی لا یعنی چیزوں کی حقیقت یہ ہے کہ جس چیز کی دین اور دنیا میں ضرورت نہ ہواوروہ اپنے مولیٰ کی مرضی کے مطابق نہ ہو،اور مولیٰ کی رضامندی میں نفع نہ دے تو وہ لا یعنی ہے،اس میں وہ تمام اقوال، اعمال اور افعال شامل ہیں جن کی نہ دین میں ضرورت ہے اور نہ دنیا میں،جن سے اپنا مولیٰ راضی نہ ہو،خوا ہ وہ محرمات ہوں یا مشتبہات ہوں یا مکروہات ہوں یا خلاف ادب امور ہوں۔سب اس کے مفہوم میں داخل ہیں۔تو اپنے اعمال میں احسان پیدا کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ لایعنی چیزوں کو ترک کیا جائے،اس کے بغیر یہ حاصل نہیں ہوسکتا۔