تذکیرات جمعہ |
|
میں جو چیزیں بنائی ہیں ان کو بھی اللہ تعالیٰ نے اعتدال سے بنایا ہے،ان میں افراط اور تفریط نہیں ہے،مثلاً سورج کو اللہ نے بنایا ہے،زمین سےاس کی جتنی مسافت اور دوری ہے اگر وہ اس مقدار سے زیادہ دور ہوتا جتنا کہ اب ہےتو سارےعالم میں ٹھنڈک ہی ٹھنڈک ہوتی اور سارا عالم برف والا ہوجاتا،اور اگر سورج موجودہ مسافت سے زیادہ قریب ہوتا تو گرمی کی شدت کی وجہ سےسارے عالم میں گرمی ہوجاتی اور گرمی کی وجہ سے ہر چیز جل جاتی،ایسے ہی چاند اور ستاروں کا مسئلہ ہے،یہ سب ایک معتدل نظام کے ساتھ چلتے ہیں،اگر اس میں فرق آجائے تو نظامِ عالم بدل جائے،اور ان کے مصالح فوت ہوجائیں،اور سارا عالم ستیاناس اورفنا ہوجائے۔یہ مطلب ہے عالم کے عدل پر قائم ہونے کا۔(تفسیر رازی:۹؍۴۵۴)عدل کو بھی وزن کیا جائے گا : ایک اوربات آپ کوبتادوں، بہت عجیب ہے، میرا ذہن ابھی ادھرمنتقل ہوا،امید ہے کہ تفاسیر کی کتب میں وہ مل جائے گی،وہ یہ ہے کہ اللہ پاک قیامت میں اعمال کاجو وزن کریں گے تو وہ انصاف قائم کرنےکے لئے کریں گے، القسط اس کا مفعول لہ ہوگا،لیکن ایک معنیٰ یہ بھی سمجھ میں آتے ہیں کہ اللہ پاک ترازور کھیں گے تو خود عدل کو دیکھنے کے لئے بھی ترازو قائم کریں گے کہ اسمیں کتنا عدل تھا؟وہ صحیح تھا یا نہیں،اس کی باتوں میں کتنا انصاف تھا؟اس کے کاموں میں کتنا انصاف تھا؟اس کی عادتوں میں کتنا انصاف تھا؟اس کے اخلاق میں کتنا انصاف تھا ؟اس کے حقوق کے جاننے میں اور اس پر عمل کرنے میں کتنا انصاف تھا؟اللہ اور اس کے نبی کے حق کو پہچاننے میں کتنا انصاف تھا؟اور اس کے دین کے حق کو پہچاننے میں کتنا انصاف تھا؟جہاں انصاف کیلئے وزن کیا جائیگا،اور ترازو اس کے لئے رکھا جائے گا،ایسے ہی یہ ترازو انصاف کو تولنے کے لئے بھی ہوگا۔آخرت کا پلصراط دنیا میں دین ہے اب آپ سونچے کہ دین پر عمل کتنا مشکل ہے؟اسی لئے امام غزالینے فرمایا کہ آخرت کا پل صراط دنیا میں دین ہے،آخرت کا پل صراط بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے