تذکیرات جمعہ |
|
کرنے کی اجازت ہے،نہ تلاوت کی اجازت ہے،نہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اجازت ہے،اگر خطبہ کا مقصد وعظ و تذکیر اور اسپیچ ہوتا جیسا کہ آج کے لوگ سمجھ رہے ہیں تو اس کا حکم اتنا سخت کیوں ہے؟بات کرنے کی تک اجازت نہیں ہے،کسی کو خاموش کہنے تک کی اجازت نہیں ہے۔ اس لئے میرے دوستو !ذرا اس مضمون کو سمجھیں،اگر کسی کو خطبہ کامضمون سمجھ میں نہیں آرہا ہے تو نہ آنے دو، کیونکہ اس کا مقصود ذکر اللہ ہے اوروہ ادا ہورہا ہے،جیسے نماز سمجھ میں نہ آنے کے باجود اس کو ادا کرنا صحیح ہے،ایسے ہی چاہے یہ بھی سمجھ میں نہ آئےلیکن یہ عبادت ہے، اس لئے اس کو ادا کرنا ہے۔ آج ہمارے لوگوں کو یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے، دین کےجو کام ہیں ان میں نماز سب سےاہم فرض ہے، اب اس میں خود آدمی کو یہ سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں پھر بھی اس کو پڑھتا ہے،اس نمازمیں اس کو اعتراض نہیں ہورہا ہے تو اس میں کیوں ہورہا ہے؟اس لئے چاہے ہماری سمجھ میں آئے یا نہ آئے خطبہ کو عربی ہی میں دیاجائےگا۔دوسری کسی اور زبان میں اس کادینا جائز نہیں ہوگا۔ یہ کچھ تفصیل تو میں نے ذکر کردی،اس کے علاوہ علماء نے باضابطہ اس پر کلام کیا ہے،بالخصوص حضرت مفتی شفیع صاحب نے اس سے متعلق ایک استفتاء کا بڑا تشفی بخش اور مفصل جواب دیا ہے،اگر کسی کو تفصیل دیکھنی ہو تووہاں دیکھ لیں۔عربی خطبہ سے قبل اردو خطبے کی شرعی حیثیت : اسی سے متعلق ایک مسئلہ بلکہ اعتراض اور اس کا جواب ذہن میں رکھیں،جس سے جو سا تھی عربی خطبہ کے سمجھ میں نہ آنے کی شکایت کرتے ہیں اور دوسری زبانوں میں خطبہ کے جائز ہونے کا ہنگامہ کھڑاکرتے ہیں، ان کی بھی شکایت دور ہوجاتی ہے،وہ یہ ہے کہ جمعہ کے دن عربی خطبہ سے پہلے اردو زبان میں خطیب حضرات کچھ دیر بیان کرتے ہیں،اس کی شرعی حیثیت کیا