تذکیرات جمعہ |
|
یعنی نماز جمعہ سے فارغ ہو کر کسب معاش تجارت وغیرہ میں لگو ، مگر کفار کی طرح خدا سے غافل ہو کر نہ لگو ، عین خرید و فروخت ، مزدوری اور ملازمت کے وقت بھی اللہ کی یاد جاری رکھو، اس فریضہ کو اداکرنے سے اللہ پاک حق ادا نہیں ہوتا،بلکہ ہر جگہ اس کا حق یاد رکھنا ضروری ہے، اس کے حدود کو یاد رکھنا ضروری ہے،اس کی ذات کو یاد رکھنا ضروری ہے،حضرات صحابہکی یہ خصوصیت تھی کہ تجارت،ملازمت وغیرہ میں بھی وہ اللہ کو نہیں بھولتے تھے،اور یہ بات قرآن مجید میں اللہ پاک نے بیان فرمائی: ’’رِجَالٌ لَّا تُلْهِيْهِمْ تِجَارَةٌ وَّلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللّٰهِ وَإِقَامِِ الصَّلوٰةِ وَاِيْتَآءِ الزَّكوٰةِ ‘‘ (النور:۳۷) (کچھ لوگ ایسے ہیں)جن کو الله کی یاد سے اور بالخصوص نماز پڑھنے سے اور زکوٰة دینے سے نہ خرید غفلت میں ڈالتی ہے اور نہ فروخت۔ذکر اللہ کی تین صورتیں : اس آیت میں اللہ پاک اسی کا حکم دے رہے ہیں کہ تجارت میں،ملازمت میں یا کسی بھی کام میں اللہ کو نہ بھولنا چاہیے،ہمیشہ اس کو یاد رکھنا چاہیے،اس کے ذکر کرنے کا ایک مطلب یہ ہے کہ جس کام کو انجام دیا جارہا ہویا جو ملازمت اور تجارت کی جارہی ہے اس میں اللہ کے حکم کو یاد رکھاجائے کہ اس میں اللہ پاک کا کیا حکم ہے؟نبی کا طریقہ اس میں کیا ہے؟دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس تجارت اورملازمت کے دوران جب بھی نماز کا وقت آجائے تو اس کو چھوڑکر مسجد کی طرف دوڑ پڑیں،اور اس فریضہ کو انجام دیں،تیسرا مطلب یہ ہے کہ اپنی زبان سے اللہ کی تعریف،تحمید، تکبیر اور تسبیح بیان کرتے رہیں۔(تفسیر قرطبی:۱۲؍۲۵۷)بازار میں کلمۂ توحید پڑھنے کی فضیلت : ایک حدیث میں آپ نے فرمایا: ’’مَنْ دَخَلَ سُوْقًا مِنَ الْاَسْوَاقِ فَقَالَ: لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ، كُتِبَتْ لَهٗ اَلْفُ اَلْفِ حَسَنَةٍ،وَمُحِيَ عَنْهُ اَلْفُ اَلْفِ سَيِّئَةٍ‘‘(تفسیر ابن کثیر:8؍۱۲۳)