تذکیرات جمعہ |
|
’’إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ‘‘(لقمان:۱۳) ’’ بے شک شرک کرنا بڑا بھاری ظلم ہے‘‘ سب گناہ تو معاف ہوجائیں گے لیکن شرک کبھی معاف نہیں ہوگا: ’’إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاءُ وَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرىٰ إِثْمًا عَظِيْمًا‘‘(النساء :۴۸) ’’ بےشک الله تعالیٰ اس بات کو نہ بخشیں گے کہ ان کے ساتھ کسی کو شریک قرار دیا جائے اور اس کے سوا اور جتنے گناہ ہیں جس کے لیے منظور ہوگا وہ گناہ بخش دیں گے اور جو شخص الله تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے وہ بڑے جرم کا مرتکب ہو ا‘‘شرک سب سے بڑا گناہ کیوں؟ اگر کوئی کسی کا قتل کردے تو اللہ پاک اس کو بخش دیں گے،لیکن شرک اور کفرکو کبھی نہیں بخشیں گے،یہ سزا کیوں؟اس لئے کہ انسان اللہ کو اللہ کا حق نہیں دے رہا ہے،اللہ کے حق میں وہ عدل نہیں بلکہ ظلم کررہا ہے،کیونکہ ظلم کہتے ہیں ’’وَضْعُ الشَّیْئِ فِیْ غَیْرِ مَحَلِّہٖ‘‘کو،یعنی شئی کو اس کے غیر محل میں رکھنا،یہاں چونکہ انسان مخلوق کو خالق کی جگہ میں رکھ دیتا ہے ،اور خالق کو مخلوق کے برابر قرار دیتا ہےاس لئے یہ سب سے بڑا ظلم ہے۔اللہ کی نافرمانی اللہ کے ساتھ ظلم ہے : جب یہ بات واضح ہوگئی کہ ظلم کہتے ہیں کسی چیز کو اس کا حق نہ دینے کو،تو اسی سے یہ بات بھی سمجھ جائیں کہ اللہ کی نافرمانی کرنا بھی ظلم ہے،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ لڑائی ہو،جھگڑا ہو، مارپیٹ ہو اور اس میں کسی کو دبایا جارہا ہوتو وہ ظلم ہے،یہ بھی ظلم ہے،لیکن ظلم کا یہ ایک حصہ ہے، ہم نمازپڑھتے ہیں،اور اس میں یہ پڑھتے ہیں: ’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفسِیْ ظُلمًا کَثیرًا‘‘ ’’اے اللہ میں نے اپنے اوپر بہت ظلم کیا‘‘